کراچی (نیوز ڈیسک) منافع خور مافیا کے سامنے شہری انتظامیہ بے بس ہو گئی اور مجبوراً پھلوں کے سرکاری ریٹ ہی بڑھا دیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فروٹ منڈی کے آڑھتیوں پر بس نہ چلا تو کمشنر کراچی نے صارفین ہی پر بوجھ بڑھا دیا اور پھلوں کی سرکاری قیمت میں ناکام شہری انتظامیہ نے پھلوں کی سرکاری قیمت بڑھادی۔
شہری انتظامیہ کو مارکیٹ کی قیمت اور سرکاری قیمت میں فرق کم کرنے کا آسان طریقہ یہی محسوس ہوا کہ پھلوں کی خوردہ سرکاری قیمت میں 25 روپے کلو تک کا اضافہ کردیا ، جس سے انتظامیہ نے عملاً منافع خور مافیا کے سامنے اپنی بے بسی ظاہر کردی۔
نئے نرخ کے مطابق امرود 150 سے بڑھاکر 175، خربوزہ 97 سے بڑھا کر 114، کیلا 155 سے بڑھا کر 208 روپے، چیکو 258 سے بڑھا کر 278 روپے، سیب گولڈن 230 سے بڑھا کر 261 روپے اور کھجور کی سرکاری قیمت 550 سے بڑھا کر 644 روپے مقرر کردی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:کیا پیٹ گھر چھوڑ آئیں۔۔ حاملہ بیوی پر تنقید کیوں ہوئی؟ آریز احمد نے لوگوں کو کھری کھری سنا دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سرکاری قیمت سے بڑھا کر

پڑھیں:

سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔

ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • کراچی، ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • کمشنر کوگداگروں کیخلا ف کارروائی کی رپورٹ پیش
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف