کیا حالیہ بارشوں سے پانی کی قلت کا خطرہ ٹل گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان میں رواں موسم سرما میں بارشیں معمول کے مقابلے میں بہت ہی کم ہوئی ہیں، جنوری تک موسم خشک اور سرد رہنے کے باعث ملک بھر میں پانی کی قلت کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کا شمار ان شہروں میں ہوتا تھا۔ جہاں سردیوں میں بارش کا سلسلہ ایک جمعے سے دوسرے جمعے تک مسلسل چلتا تھا مگر رواں برس اسلام آباد میں بھی بارشیں نہ ہونے کے برابر ہی ہوئی ہیں۔
اس صورتحال پر مینیجنگ ڈائریکٹر واسا کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے پانی کے بحران کی شکایات آ رہی ہیں، ملک بڑے پیمانے پر خشک سالی کا شکار ہونے جارہا ہے، زیر زمین پانی کی سطح انتہائی کم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں خشک سالی کے خدشات: ’چنے کی تقریباً آدھی فصل کو نقصان پہنچ چکا ہے‘
لیکن 18 فروری سے بارشوں کا ایک سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں داخل ہوا، جس کے بعد اسلام آباد سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں میں اچھی بارشیں ہوئی ہیں، جس سے یقیناً پانی کی دستیابی میں کسی حد تک بہتری آئی ہوگی۔
حالیہ بارشوں نے پانی کی قلت کے مسئلہ کو کتنا حل کیا ہے اور کیا پانی کے دستیاب ذخائر موسم گرما میں کافی ہوں گے؟
اس ضمن میں ڈائریکٹرجنرل واٹر مینیجمنٹ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سردارخان زمری کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں کے باعث سملی ڈیم میں پانی کی سطح میں تقریباً 4 فٹ اور ذخائر میں تقریباً 15 دن کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: برفباری اور بارشوں میں تاخیر کیا ملک کو پانی کی قلت سے دوچار کرسکتی ہے؟
’تاہم، خان پور ڈیم میں پانی کی سطح میں بلند نہیں ہوئی ہے، البتہ پانی کا ذخیرہ آئندہ مون سون تک طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، خان پور ڈیم سے پانی کی باقاعدہ فراہمی کے ساتھ، رہائشیوں کی شکایات میں اچھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔‘
سردار خان زمری کا کہنا تھا کہ اگلے کچھ روز کے بعد دوبارہ پھر وقفے وقفے سے مزید بارشوں کی توقع ہے، جس سے پانی کی فراہمی کی صورتحال میں مزید بہتری آنے کی امید ہے۔
موسمیاتی تبدیلی پر گہری نظر رکھنے والے شہری منصوبہ بندی کے ماہر محمد توحید کا کہنا تھا کہ رواں موسم سرما میں مجموعی طور پر بہت ہی کم بارشیں ہوئی ہیں اور جو ہوئی ہیں، اس مقدار میں نہیں ہوسکیں جس سے پانی کے موجودہ ذخائر کو خاطر خواہ فائدہ ہوتا اور ہم کہہ سکتے کہ پانی کی قلت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کا تجربہ، آزادکشمیر کا اسکول حکومت کے لیے مثال
’بنیادی معاملہ مون سون کی بارشوں کے وقت پر اور مناسب مقدار میں ہونے سے جڑا ہے تبھی یہ کہا جاسکے گا کہ پانی کی دستیابی کس حد تک ممکن ہے دیگر یہ کہ تمام معاملہ پھر فصلوں کی پیداوار کو براہ راست متاثر کرسکتا ہے۔‘
محمد توحید سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے لائیں اور رین واٹر ہارویسٹنگ کو فروغ دینے کے لیے کام کریں۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ملک میں بارشوں کا ایک اچھا سلسلہ داخل ہوا، جس نے پانی کے ذخائر کو کچھ حد تک فائدہ پہنچایا ہے۔ ’ان بارشوں کی مدد سے کم از کم پانی کی شدید قلت اور خشک سالی میں بہت زیادہ تو نہیں مگر کمی ضرور ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں کب تک بارش کا پانی ضائع ہوتا رہے گا؟
ماہر موسمیات کے مطابق فی الحال تو بارشوں کو کوئی اچھا سلسلہ مارچ کے آخر تک متوقع نہیں، لیکن امید ہے کہ اس کے بعد کوئی نہ کوئی اچھا سلسلہ ضرور تشکیل پائے گا، جس سے پانی کے ذخائر بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارش پانی کی قلت پانی کے بحران خان پور ڈیم خشک سالی ذخائر سردار خان زمری سملی ڈیم شہری منصوبہ بندی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی محکمہ موسمیات محمد توحید موسمیاتی تبدیلی مون سون واٹر مینیجمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پانی کی قلت پانی کے بحران خان پور ڈیم خشک سالی سملی ڈیم محکمہ موسمیات محمد توحید موسمیاتی تبدیلی واٹر مینیجمنٹ کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت خشک سالی ہوئی ہیں سے پانی پانی کے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے: سینیٹر عرفان صدیقی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کسی تحریک سے حکومت کو کوئی خوف یا خطرہ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانیہ میں جو احتجاج دیکھے ان کے مطابق یہاں بھی احتجاج کریں، کسی کو نہیں روکا جائے گا انہوں نے محمود اچکزئی کے اس بیان پر ردعمل دیا کہ خیبرپختونخوا میں اے پی سی حکومت گرانے کے لیے بلائی جا رہی ہے۔ سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم کسی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے، اور ہمیں ایسی کسی تحریک سے پریشانی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کو اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں، اسی لیے اب تک کوئی اجلاس بھی نہیں بلایا گیا عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں مگر پی ٹی آئی کو چھت پر چڑھ کر آواز نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد کوئی بھی نئی ترمیم 27ویں ہو گی، تاہم فی الحال حکومت کسی آئینی ترمیم پر کام نہیں کر رہی 9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے سنگین جرائم تھے اور ایسے مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں ملنی چاہییں۔ نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی صدر کے طور پر متحرک ہیں اور بلاوجہ بیان بازی سے گریز کرتے ہیں، وقت آنے پر بھرپور سیاسی کردار ادا کریں گے عرفان صدیقی نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خارجہ امور وفاقی حکومت کا دائرہ کار ہے، یہ کام ان کا نہیں۔ بہتر ہوگا کہ وہ اپنے صوبے کے امن و امان اور مالی بدعنوانیوں پر توجہ دیں