اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ میں 21 سے زائد نئے ارکان کی شمولیت کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی حکومت ان نئے وزرا اور مشیروں کو قلمدانوں کی تقسیم کے بارے میں متذبذب نظر آتی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کچھ نئے وزرا کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ طے نہیں ہوا کہ کس کو کون سی وزارت ملے گی۔

اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اتحاد میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے مسلم لیگ (ن) کلیدی وزارتیں حاصل کرنا چاہتی ہے، جن میں کچھ ایسی وزارتیں بھی شامل ہیں جن میں اتحادی جماعتوں کے ارکان نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری، اختیار ولی، وزیر مملکت عبدالرحمٰن کانجو اور طلال چوہدری کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر بھی شامل تھے۔وزیراعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کچھ قلمدانوں کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم ان کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے ووٹرز کو یقین ہے کہ انہیں وزارت ریلوے مل جائے گی کیونکہ مری روڈ پر گزشتہ کچھ دنوں سے آویزاں بینرز میں انہیں وزیر ریلوے بننے پر مبارکباد دی گئی ہے۔

اسی طرح قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری کو وزارت صحت ملنے کا امکان ہے۔احد چیمہ کے پاس اس وقت دو قلمدان ہیں جن میں اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن شامل ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے محروم ہو سکتے ہیں جو وزیر اعظم کے معتمد اور نئے مقرر کردہ مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ کے پاس جاسکتا ہے۔

تحریک پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبدالعلیم خان، جن کے پاس اس وقت تین وزارتیں ہیں، وزارت مواصلات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی مسلم لیگ (ن) کو بھی لالچ ہے، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی بھی اسی وزارت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، جن کے پاس اس وقت دفاع اور دفاعی پیداوار کے قلمدان ہیں، کو خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے حق میں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے، جو اس سے قبل عمران خان کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔

موٹروے پولیس نے تیز رفتاری پر ایف آئی آر کا اندراج شروع کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسلم لیگ کے پاس

پڑھیں:

بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی

اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔

بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔ 

اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔

وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔

یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔

 امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • جب بھی کراچی آتا ہوں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیر عبد العلیم خان
  • گلگت بلتستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں: امیر مقام
  • لاہور: وفاقی وزیر ماحولیاتی مصدق ملک پاکستان ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج میں مینجمنٹ کورس کی گریجویشن تقریب میں سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے ہیں
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
  • کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف