21 نئے وفاقی وزرا میں قلمدانوں کی تقسیم پر حکومت تذبذب کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ میں 21 سے زائد نئے ارکان کی شمولیت کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی حکومت ان نئے وزرا اور مشیروں کو قلمدانوں کی تقسیم کے بارے میں متذبذب نظر آتی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کچھ نئے وزرا کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ طے نہیں ہوا کہ کس کو کون سی وزارت ملے گی۔
اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اتحاد میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے مسلم لیگ (ن) کلیدی وزارتیں حاصل کرنا چاہتی ہے، جن میں کچھ ایسی وزارتیں بھی شامل ہیں جن میں اتحادی جماعتوں کے ارکان نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری، اختیار ولی، وزیر مملکت عبدالرحمٰن کانجو اور طلال چوہدری کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر بھی شامل تھے۔وزیراعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کچھ قلمدانوں کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم ان کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے ووٹرز کو یقین ہے کہ انہیں وزارت ریلوے مل جائے گی کیونکہ مری روڈ پر گزشتہ کچھ دنوں سے آویزاں بینرز میں انہیں وزیر ریلوے بننے پر مبارکباد دی گئی ہے۔
اسی طرح قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری کو وزارت صحت ملنے کا امکان ہے۔احد چیمہ کے پاس اس وقت دو قلمدان ہیں جن میں اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن شامل ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے محروم ہو سکتے ہیں جو وزیر اعظم کے معتمد اور نئے مقرر کردہ مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ کے پاس جاسکتا ہے۔
تحریک پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبدالعلیم خان، جن کے پاس اس وقت تین وزارتیں ہیں، وزارت مواصلات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی مسلم لیگ (ن) کو بھی لالچ ہے، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی بھی اسی وزارت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، جن کے پاس اس وقت دفاع اور دفاعی پیداوار کے قلمدان ہیں، کو خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے حق میں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے، جو اس سے قبل عمران خان کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔
موٹروے پولیس نے تیز رفتاری پر ایف آئی آر کا اندراج شروع کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔