ٹرمپ، پوپ فرانسس اور 300 سے زائد افراد نوبیل امن انعام کے لیے نامزد
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اوسلو: اس سال کے نوبیل امن انعام کے لیے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پوپ فرانسس اور کئی دیگر عالمی شخصیات کو نامزد کیا گیا ہے۔
نوبیل انسٹیٹیوٹ کے مطابق، 2025 کے لیے 338 امیدوار سامنے آئے ہیں، جن میں 244 افراد اور 94 تنظیمیں شامل ہیں۔
نوبیل قوانین کے مطابق نامزد افراد کے نام 50 سال تک خفیہ رکھے جاتے ہیں، لیکن کچھ نامزد کنندگان اپنے امیدواروں کے نام ظاہر کر سکتے ہیں۔
امریکی کانگریس کے رکن ڈیرل عیسیٰ نے اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے کی گئی کوششیں اس نامزدگی کی بنیاد ہیں۔ تاہم، کچھ رپورٹس کے مطابق یہ نامزدگی ڈیڈ لائن کے بعد جمع کرائی گئی۔
یوکرین کے رکن پارلیمنٹ اولیکسنڈر میرزکو نے بھی نومبر میں ٹرمپ کو نامزد کیا تھا تاکہ عالمی توجہ حاصل کی جا سکے۔
نامزد افراد میں نیٹو کے سابق سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ بھی شامل ہیں۔ نوبیل کمیٹی ہمیشہ نامزد امیدواروں پر خاموشی اختیار کرتی ہے، لیکن دنیا بھر کے کچھ قانون ساز، وزرا اور پروفیسرز اپنی نامزدگیوں کو ظاہر کر سکتے ہیں۔
برطانیہ میں ہزاروں افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے، جس میں ایک فرانسیسی خاتون، گیسلے پیلیکوٹ کو نوبیل امن انعام دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہیں اپنے سابق شوہر کے خلاف عدالتی جنگ لڑنے پر پذیرائی ملی تھی، جسے اپنی بیوی پر تشدد اور دیگر سنگین جرائم پر سزا دی گئی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ ان شخصیات میں سے کون نوبیل امن انعام 2025 جیتے گا، لیکن ٹرمپ کی نامزدگی خاص طور پر توجہ حاصل کر رہی ہے، کیونکہ وہ عالمی سطح پر متنازعہ مگر اثرانداز شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل امن انعام کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
آصف زرداری کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، مفاہمت کی سیاست کی مثال ہیں: شرجیل انعام میمن
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا اور انہوں نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بدترین سیاسی مخالفین کے ساتھ بھی افہام و تفہیم کی پالیسی اپنائی اور بی بی شہید کی المناک شہادت کے بعد "پاکستان کھپے" کا نعرہ لگا کر ملک کو انتشار سے بچایا شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے 11 سال قید کاٹنے کے باوجود کبھی انتقامی سیاست کا راستہ نہیں اپنایا۔ ان کے مطابق پاکستان کو آج ایسی بردبار اور دوراندیش قیادت کی ضرورت ہے جو انتقام کی بجائے مفاہمت، اور اقتدار کی بجائے جمہوریت کو ترجیح دے۔