پاکستانی شہریوں پر امریکا کے دروازے بند ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق یہ اقدام سکیورٹی خدشات اور ویزا اسکریننگ میں سختی کی بنیاد پر لیا جا رہا ہے، دیگر ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن ابھی تک ان کے نام واضح نہیں ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی سفری پابندی کے تحت افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جو اگلے ہفتے سے نافذ ہو سکتی ہے۔ تین مختلف ذرائع کے مطابق، یہ اقدام سکیورٹی خدشات اور ویزا اسکریننگ میں سختی کی بنیاد پر لیا جا رہا ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن ابھی تک ان کے نام واضح نہیں ہوئے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کی 2017ء میں عائد کردہ متنازع مسلم بین کی یاد دلاتا ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2018ء میں برقرار رکھا تھا۔ تاہم سابق صدر جوبائیڈن نے 2021ء میں اس پابندی کو ختم کر دیا تھا اور اسے "قومی ضمیر پر ایک بدنما داغ" قرار دیا تھا۔ اس پابندی کے باعث ہزاروں افغان شہری متاثر ہو سکتے ہیں جو امریکہ میں بطور مہاجر یا اسپیشل امیگرنٹ ویزا ہولڈرز آباد ہونے کے منتظر ہیں۔ ان میں وہ افراد شامل ہیں جو امریکی افواج کے لیے کام کر چکے ہیں اور طالبان کے انتقام کا خطرہ رکھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستانی شہریوں کے لیے امریکہ میں داخلہ مزید مشکل ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت غیر ملکیوں کی سکیورٹی جانچ پڑتال مزید سخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حکم کے تحت 12 مارچ تک ایک فہرست مرتب کی جا رہی ہے، جس میں ان ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے جہاں ویزا اسکریننگ اور سکیورٹی چیک کمزور سمجھے جاتے ہیں۔ افغان ایویک تنظیم کے سربراہ شون وان ڈائیور نے خبردار کیا ہے کہ امریکی ویزا رکھنے والے افغان شہری اگر ممکن ہو تو جلد از جلد سفر کریں، کیونکہ آنے والے دنوں میں سفری پابندیاں مزید سخت ہو سکتی ہیں۔
فی الحال 200,000 افغان شہری امریکی ویزا کلیئرنس کے منتظر ہیں، جن میں سے 20,000 پاکستانی سرزمین پر موجود ہیں۔ یہ نئی سفری پابندی ٹرمپ کے امیگریشن سختیوں کے دوسرے دور کا حصہ ہے، جس کا اعلان انہوں نے اکتوبر 2023ء میں کیا تھا، جس میں غزہ، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور دیگر ممالک سے امریکہ آنے والوں پر سختی کا عندیہ دیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
فائل فوٹوپاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی ٹیم جنوری میں ایک اور آڈٹ کرنے پاکستان پہنچے گی، سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے تمام شعبوں کے سربراہان کو امریکی ایوی ایشن کے آڈٹ کی تیاری مکمل رکھنے کی ہدایت کردی۔
امریکی فیڈرل ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اور ایئر لائنز کے طیاروں کی مینٹیننس، فلائٹ سیفٹی کا جائزہ لے گی، امریکی فیڈرل ایوی ایشن ٹیم پاکستانی طیاروں کا جائزہ لے گی۔
اسکیم آف ارینج منٹ کے تحت پرسیشن انجینئرنگ شعبہ کو یکم مئی 2025 سے پاک فضائیہ کے ذیلی کمپنی کے حوالے کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی ٹیم آڈٹ کے دوران پاکستان سے امریکا پروازوں کے لیے استعمال ہونے والے طیاروں کا بھی مکمل آڈٹ کرے گی، امریکی ایوی ایشن کے آڈٹ کے بعد پاکستانی ایئر لائنز کی امریکا کےلیے براہ راست پروازوں کی بحالی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ستمبر میں امریکی ایوی ایشن اتھارٹی ٹیم نے سول ایوی ایشن اور پاکستانی ایئرلائنز کے طیاروں کا آڈٹ کیا تھا۔