کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حکومت نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے 605 ارب کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے متبادل منصوبہ پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ نہیں آئے گا ، حکومتِ پاکستان نے 605 ارب کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے متبادل پلان تیار کرلیا اور آئی ایم ایف کو متبادل منصوبہ پیش کردیا۔
ذرائع نے کہا کہ ٹیکس مقدمات جلد نمٹا کرمحصولات میں کمی کو پورا کرنے کا منصوبہ بھی پیش کردیا اور وزیراعظم نےعدالتوں میں زیرسماعت ٹیکس مقدمات میں بھرپورتعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بھی ٹیکس مقدمات کی سماعت جلد کرانے کی درخواست منظورکرلی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس مقدمات نمٹا کر شارٹ فال پورا کرنے کا پلان دے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں دس مارچ کو سپرٹیکس سے متعلق اہم سماعت ہوگی، ایف بی آرکو سپرٹیکس کی مد میں ایک سوستاون ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ونڈ فال پرافٹ ٹیکس میں ننانوے ڈی شق کےتحت تئیس ارب روپے کا ٹیکس کیس جیت لیا گیا، بینکوں میں ایڈوانس ڈپازٹ ریشو پرٹیکس کی مد میں باہترارب روپے کا ٹیکس ملا۔
مزیدپڑھیں:جرمنی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اہم خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کو ٹیکس مقدمات پورا کرنے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات