ریاست مخالف پروپیگنڈا، جے آئی ٹی میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 15 ارکان طلب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں سمیت مزید 15 اراکین کو طلبی کے نوٹس جاری کردیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی ان افراد کےخلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کرے گی، تمام رہنماؤں کو کل 12 بجے جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا ہے۔ جے آئی ٹی، آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے۔
جے آئی ٹی نے گوہر علی خان، سلمان اکرم راجا، رؤف حسن، فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، حماد اظہر کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے الزام پر وفاقی حکومت کی جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 ممبران کو طلب کر لیا۔
عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، شہباز شبیر، وقاص اکرم کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے، پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب، تیمور سلیم خان، اسد قیصر اور شاہ فرمان کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دی گئی تھی، جس کا مقصد قانون کے مطابق ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی تجویز کرنا ہے۔
اس سے قبل جے آئی ٹی، پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 اراکان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کرچکی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔