لندن (نیوزڈیسک) بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے بیان میں آزاد کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر، کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی کے بعد حل ہوجائے گا جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے۔

لندن میں چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک میں ایک تقریب کے وران جے شنکر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم جس راستے کا انتظار کر رہے ہیں وہ کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی ہے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے، جب ایسا ہو جائے گا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔

انہوں نے یہ بیان ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا، جس میں کہا گیا ’بھارت نے کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس تنازع کو حل کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمولیت چاہتے ہیں‘۔

جے شنکر نے کہا کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اکتوبر 2024 میں خطے میں انتخابات اسی کا حصہ تھے، مجھے لگتا ہے کہ ہم نے زیادہ تر مسائل کو حل کرنے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے آزاد کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جب کہ بھارت سے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی گئی، نوٹیفکیشن جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ

ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔

انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جموں قتل ِ عام اور الحاقِ کشمیر کے متنازع قانونی پس منظر کا جائزہ
  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق