افراط زر کم ہونے کا مطلب مہنگائی میں کمی ہرگز نہیں!!!
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )ماہرین معیشت کا کہناہے کہ افراط زر میں کمی کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ملک میں مہنگائی کم ہوئی ہے یا چیزوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں‘افراط زرکا 1.5فیصدپر آنا لوگوں کی قوت خریدمیں کمی کا نتیجہ ہے اوریہ معیشت کیلئے اچھا شگون نہیں ‘ اس صورتحال پر جشن نہیں منانا چاہیے بلکہ اس پر فکر مند ہونا چاہیے کیونکہ افراط زر میں کمی کی وجہ ڈیمانڈ میں کمی ہے کیونکہ لوگوں کی آمدن سکڑ گئی ہے جس کی وجہ بیروزگاری اور تنخواہوں میں ہونے والی کمی یا چیزوں کی قیمت میں ہونے والا لگاتار اضافہ ہے‘ افراط زرمیں کمی کامطلب ہے کہ معیشت بیمار ہے اور اس میں نہ تو گروتھ ہو رہی ہے اور نہ ہی لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہواہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں کمی کے لگاتار دعوے کرتے ہوئے بتایا جا رہا ہے کہ ملک میں انفلیشن یعنی افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں افراط زر کی شرح 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افراط زر کی شرح میں مہنگائی میں کمی کا کے مطابق ملک میں کم ہوئی
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.