ویب ڈیسک: یورپی ممالک میں مقیم پاکستانی شہریوں کو نیشنل آئیڈنٹی کارڈ فار اوورسیز پاکستانی (NICOP) کے اجرا کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے رجوع کرنا ہوگا۔

NICOP حاصل کرنے کے لئے قریبی نادرا رجسٹریشن سینٹر پر جا کر درخواست دینا ہوگی، آپ کی تصویر، فنگر پرنٹس اور دستخط لیے جائیں گے، نادرا کی پاک آئیڈینٹٹی ویب سروس (nadra.

gov.pk) یا موبائل ایپ کے ذریعے بھی درخواست دی جا سکتی ہے۔
درکار دستاویزات:پرانا NICOP یا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC)
پاسپورٹ کی کاپی: یورپی ملک کا رہائشی یا ورک پرمٹ ثبوت، دیگر ضروری دستاویزات (شادی شدہ افراد کے لیے نکاح نامہ، بچوں کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ وغیرہ)
فیس اور پروسیسنگ کا وقت: فیس کا انحصار درخواست کی نوعیت (نئی، تجدید، ترمیم) اور ترجیح (نارمل، ارجنٹ، ایگزیکٹو) پر ہوتا ہے۔

پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ -جمعہ07 مارچ, 2025

نادرا NICOP ان پاکستانی شہریوں کے لیے لازمی ہے جو بیرون ملک سفر کرنے یا کسی غیر ملکی ملک میں مستقل رہائش اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

NICOP کیوں ضروری ہے؟
✔ پاکستانی شہری NICOP کے ذریعے بغیر ویزا کے پاکستان آ جا سکتے ہیں۔
✔ یورپ سمیت دیگر ممالک میں قانونی رہائش اور شناخت کے لیے ضروری ہے۔
✔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بینک اکاؤنٹ کھلوانے اور پاکستان میں جائیداد کی خرید و فروخت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
✔  جو پاکستانی دوہری شہریت رکھتے ہیں، وہ NICOP کے ذریعے پاکستان میں اپنی شناخت برقرار رکھ سکتے ہیں۔

سٹاک مارکیٹ میں تیزی، ڈالر سستا

NICOP کے بغیر ممکنہ مسائل:
1-پاکستان آمد پر ویزا درکار ہوگا
 2-قانونی اور سفری پیچیدگیاں
3- پاکستان میں جائیداد اور بینکنگ امور میں مشکلات

نادرا NICOP کے لیے درخواست دینے کی فیس: نارمل پروسیسنگ کے لیے 11,340 روپے، ارجنٹ فیس 16,589 روپے، ایگزیکٹو فیس 21,820 روپے ہے۔
نئے اسمارٹ NICOP کی فیس: نارمل فیس $39 (پاکستانی 10921 روپے )، ارجنٹ فیس $57 (پاکستانی 15962 روپے)، ایگزیکٹو فیس $75 (21003 روپے) مقرر کی گئی ہے۔

ٹڈاپ کرپشن کیس: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی 3 مقدمات میں بری

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-2

 

سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر ظلم اور بھاری جرمانوں کے خلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی ہے اور مطالبہ کیا کہ شہریوں پر ظلم بند اور ای چالان کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لیا جائے۔ سٹی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے کونسل کے اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا تاہم قرارداد کی منظوری کے دو دن بعد اس حوالے سے کے ایم سی نے یوٹرن لیتے ہوئے ایک وضاحتی بیان جاری کردیا کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب ایک شہری نے عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے قبل ازیں مرکزی مسلم لیگ نے بھی ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانا یقینا خوش آئند اقدام ہے، مگر ان قوانین کے نفاذ کے ضمن میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے ناقابل فہم اور عوامی احساسات و جذبات کے قطعاً منافی ہیں۔ شہری یہ دیکھ کر شدید پریشان ہیں کہ کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر بیس ہزار روپے کا جرمانہ لگتا ہے، جبکہ لاہور میں اسی غلطی پر صرف دو سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے کی صورت میں کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں دو ہزار روپے کا چالان ہوتا ہے۔ ٹریفک سگنل توڑنے پر کراچی میں پانچ ہزار روپے اور لاہور میں محض تین سو روپے کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ تیز رفتاری کی خلاف ورزی پر کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف دو سو روپے کا چالان کاٹا جاتا ہے۔ سب سے نمایاں تفاوت ون وے کی خلاف ورزی میں نظر آتا ہے، جہاں کراچی میں پچیس ہزار روپے تک جرمانہ لگتا ہے مگر لاہور میں یہ صرف دو ہزار روپے ہے۔ یہ دہرا معیار کیوں؟ کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ سلوک کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتا ہے، عوام پہلے ہی سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور شہر کو درپیش گوناگوں مسائل سے سخت ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، عوام کو درپیش مسائل حل کیے بغیر اس نوع کے عاقبت نا اندیشانہ فیصلے عوام کو اشتعال دکھانے کی کوشش ہے حکومت کو اس سے باز رہنا چاہیے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • نیشنل گیمز کے حوالے سے اہم اجلاس آج کراچی میں ہوگا
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم