نیلم منیر کی شادی کے بعد شوبز چھوڑنے پر لب کشائی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
دبئی(نیوز ڈیسک)پاکستانی اداکارہ نیلم منیر نے شادی کے بعد اپنا پہنوا مکمل طور پر تبدیل کر کے سب کی توجہ حاصل کرتے ہوئے خود کو تنقید کا مرکز بھی بنوادیا۔روڈ شوز اور اشتہارات سے کریئر کا آغاز کرنے والی نیلم منیر نے آہستہ آہستہ اداکاری کی دنیا میں قدم جمانے شروع کیے اور متعدد ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھا کر سب سے تعریف کے ٹوکرے سمیٹتی چلی گئیں۔
نیلم منیر کے چہرے پر بڑے مسے کی موجودگی اگرچہ انہیں منفرد بناتی ہے لیکن انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انڈسٹری میں انہیں بہت سے لوگوں نے اسے ریموو کروانے کا بھی مشورہ دیا تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔اداکارہ کے مشہور ڈراموں میں دل موم کا دیا ، احرامِ جنون ،محبت داغ کی صورت ، محشر اورخمار شامل ہیں۔
نیلم منیر نے سال 2025 کے آغاز کو بے معنی نہ جانے دیتے ہوئے زندگی کے سب سے حسین سفر کا آغاز کیا اور شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔
نیلم منیر نے دبئی میں مقیم، صوبے پنجاب کے شہر میانوالی سے تعلق رکھنے والے محمد راشد نامی شخص سے شادی کی جنکا ٹریول اینڈ ٹورازم کا بزنس اور 3 سے 4 ریسٹورنٹس ہیں۔نیلم منیز نے شادی کے بعد سے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایسی پوسٹس شیئر کیں جو انکے مذہب کی جانب بڑھتے رجحان کو بیان کر رہی ہیں۔ساتھ ساتھ یہ خبر بھی گردش کرنے لگیں کہ اداکارہ شادی کے بعد شوبز کی دنیا کو خیر باد کہہ چکی ہیں جس پر اب نیلم منیر نے اپنا موقف جاری کردیا ہے۔
اداکارہ نے انسٹاگرام اسٹوری شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘میرے حوالے سے بے شمار افواہیں زیرِ گردش ہیں، اس لیے میں نے سوچا کہ میں خود انکی تصحیح کردوں تاکہ جتنی بھی غلط فہمی پھیلی ہوئی ہے وہ ختم ہوجائے۔انہوں نے لکھا کہ ‘جی ہاں میں نے شادی کرلی ہے، لیکن میں نے شوبز انڈسٹری کو نہیں چھوڑا ہے، اداکاری کرنا میرا شوق ہے اور کوئی اپنے شوق کو کیسے چھوڑ سکتا ہے، اللہ آپ سب کو خوش رکھے۔ایک صارف نے نیلم منیر کے اس موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘آپکا اپنے شوق کو فالو کرنا ضروری نہیں بلکہ نفس پر قابو رکھنا فرض ہے، یہ پڑھ لیں کہ کیا حلال ہے اور کیا حرام، بہت بے تکی بات کہی ہے آپ نے۔
پنجاب میں نوجوانوں کیلئے انٹرن شپ کی رقم 60 ہزار کرنے کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیلم منیر نے شادی کے بعد
پڑھیں:
راولپنڈی:غیرت کے نام پر قتل 17 سالہ لڑکی کی قبرکشائی کا حکم، واردات کی لرزہ خیز رپورٹ عدالت میں پیش
راولپنڈی میں غیرت نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں عدالت نے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم جاری کر دیا۔
سول جج قمر عباس تارڑ نے قبر کشائی کا حکم دیا اور قبر کشائی کے لیے 28 جولائی بروز پیر کی تاریخ مقرر کردی، عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا۔
میونسپل کارپوریشن کا عملہ قبر کشائی کرے گا، گرفتار 3 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا گیا۔
ملزمان راشد گورکن سیکریٹری قبرستان سیف الرحمان، رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو منگل 29 جولائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا، مقدمہ میں مجموعی طور 32 ملزمان نامزد ہیں۔
جرگہ کے تمام ممبران بھی ملزم نامزد کر دئیے گئے، مقتولہ کا والد، سسر، بھائی والدہ بہن دو چچیاں بھی ملزمان کی فہرست شامل ہیں۔
عدالت میں پیش رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی جنوری 2025 میں شادی کے 4 ماہ بعد زبانی طلاق ہوئی، طلاق کے بعد مقتولہ نے عثمان سے دوسری شادی کی مگر جرگہ پھر اسے چھین لایا۔
مقتولہ سے دوسری شادی کرنے والا عثمان بھی گرفتار ہے، رپورٹ کے مطابق بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا، جرگہ کا چئرمین سابق یونین کونسل بھی گرفتار ہوگیا۔
قبر کشائی کے بعد میڈیکل بورڈ ہوگا، ڈاکٹرز وجہ قتل کی رپورٹ دینگے، مقتولہ کے جسم کے اعضا فرانزک لیب ٹیسٹ کیلئے لاہور فرانزک کے لئے بھیجے جائیں گے۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے اعتراف جرم کر لیا، گورکن راشد محمود نے بھی بغیر جنازہ، بغیر قبر بنائے زمین برابر کرنے کا اعتراف کرلیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی غیرت کے نام پر اس قتل کی رپورٹ طلب کر لی، تھانہ ذرائع نے کہا کہ تھانہ تفتیشی ٹیم نے جرم کو درست قرار دیتے آئی جی پنجاب کو رپورٹ بھیج دی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے پہلے سر پر تکیہ رکھ رکھا، پھر چند سانس باقی تھے گلا دبایا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گورکن کا کام قبر چھپانا نہیں بنتا، رکشہ میں دو گھنٹے ڈیڈ باڈی کیوں رکھی گئی؟ پھر مٹی ڈال کر قبر برابر کر دی، سچ اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔
تفتیشی آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم، فرانزک لیب ٹیسٹ سے کیس واضح ہو جائے گا، عدالت نے منگل 29 جولائی قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیدیا۔
مقتولہ سدرہ کا خاندان 45 سال قبل 1980 میں مہمند ایجنسی سے فوجی کالونی پیرودھائی راولپنڈی آباد ہوا، مقتولہ کا والد عرب گل، والدہ بفر بی بی، بہن نائلہ بی بی، بھائی ظفر شامل ہیں۔