محکمہ داخلہ پنجاب نے کالعدم تنظیموں کو مالی امداد دینے پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کالعدم تنظیموں کو کسی قسم کی معاونت فراہم کرنا جرم ہے۔ دہشتگردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کی امداد کرنیوالے قانون کے شکنجے میں آئیں گے۔ پنجاب میں خیراتی اداروں کیلئے پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹریشن لازم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے کالعدم تنظیموں اور غیر رجسٹرڈ خیراتی اداروں کی فہرست جاری کر دی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیررجسٹرڈ اور کالعدم خیراتی اداروں کو خیرات مت دیں۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کالعدم تنظیموں کو کسی قسم کی معاونت فراہم کرنا جرم ہے۔ دہشتگردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کی امداد کرنیوالے قانون کے شکنجے میں آئیں گے۔ پنجاب میں خیراتی اداروں کیلئے پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹریشن لازم ہے۔ شہری اپنی زکوٰۃ، خیرات اور عطیات صرف پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹرڈ اداروں کو دیں۔ تمام رجسٹرڈ اداروں کی تصدیق انکے سرٹیفکیٹ پر موجود کیو آر کوڈ سے کی جا سکتی ہے۔ شہری یقینی بنائیں کہ انکی امداد دہشتگردوں کی بجائے صحیح حقدار تک پہنچ رہی ہے۔
محکمہ داخلہ کی جاری کردہ فہرست کے مطابق کالعدم تنظیموں میں لشکر جھنگوی، سپاہ محمد پاکستان، جیش محمد، الرحمت ٹرسٹ بہاولپور، الفرقان ٹرسٹ کراچی، لشکر طیبہ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان، تحریک نفاذ شریعت محمد، تحریک اسلامی، القاعدہ، ملت اسلامیہ پاکستان، خدام الاسلام، اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت الانصار، جماعت الفرقان، حزب التحریر، خیر الناس انٹرنیشنل ٹرسٹ، بلوچستان لبریشن، اسلامک سٹوڈنٹس موومنٹ آف پاکستان، لشکر اسلامی، انصارالاسلام، حامی نامدار گروپ، تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان رپبلیکن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان، بلوچستان لبریشن ییونائیٹڈ فرنٹ، بلوچستان مسلم دفاع تنظیم، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت، مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت، تنظیم نوجوانانِ اہلسنت گلگت، پیپلز امن کمیٹی لیاری، اہلِسنت ولجماعت، الحرمین فاؤنڈیشن، رابطہ ٹرسٹ، انجمن امامیہ گلگت بلتستان، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت، تنظیم اہلسنت والجماعت گلگت شامل ہیں۔
کالعدم جماعتوں میں بلوچستان بنیاد پرست آرمی، تحریک نفاذ امن، تحفظ حدود اللہ، بلوچستان واجہ لبریشن آرمی، بلوچ رپبلیکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی، اسلام مجاہدین، داعش، جیش اسلام، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، خانہء حکمت گلگت بلتستان، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان مہمند، یونائیٹڈ بلوچ آرمی، جیئے سندھ متحد محاذ، جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی العالمی، انصارالحسین، تحریک آزادی جموں و کشمیر، جنداللہ، جماعت الدعوۃ، الانفال ٹرسٹ لاہور، ادارہ خدمت خلق لاہور، الدعوۃ الارشاد لاہور، الحمد ٹرسٹ لاہور/ فیصل آباد، مساجد اینڈ ویلفئیر ٹرسٹ لاہور، المدینہ فاؤنڈیشن لاہور، معاذ بن جبل ایجوکیشنل ٹرسٹ لاہور، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، الفضل فاؤنڈیشن/ٹرسٹ لاہور، الایثار فاؤنڈیشن لاہور، پاک ترک انٹرنیشنل، سی اے جی ایجوکیشن فاؤنڈیشن، حزب الاحرار، جئے سندھ قومی محاذ، سندھو دیش ریولیوشنری آرمی، سندھو دیش لبریشن آرمی شامل ہیں۔
کالعدم جماعتوں میں خاتم الانبیاء،غازی فورس، غلامان صحابہ، معمار ٹرسٹ، سچل سرمست ویلفیئر ٹرسٹ کراچی، الجزاء پیشنٹ ویلفیئر سوسائٹی کراچی، الاختر ٹرسٹ، الراشد ٹرسٹ شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کالعدم تنظیموں خیراتی اداروں ٹرسٹ لاہور اداروں کی
پڑھیں:
پی ایس بی نے ویٹ لفٹنگ حکام ، کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن سے وابستہ متعدد کھلاڑیوں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) اور انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے ’آپریشن جاسمین‘ کے تحت ثابت شدہ اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا ہے۔
جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں شرجیل بٹ، عبد الرحمن، غلام مصطفیٰ، فرحان مجید، حافظ عمران بٹ (سابق صدر پی ڈبلیو ایف)، عرفان بٹ (کوچ) اور وقاص اکبر (کوچ) شامل ہیں۔
کھلاڑیوں اور کوچز پر ان کی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل مدت تک پابندی برقرار رہے گی۔
مذکورہ عہدیداران کو تمام کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں سے 4 سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔
یہ فیصلہ 2021 سے شروع ہونے والے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، جب متعدد کھلاڑیوں نے ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی اور بعد میں ان کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
اس کے نتیجے میں کئی معطلیاں ہوئیں جنہیں کھیلوں کی ثالثی عدالت نے 2025 کے اوائل میں برقرار رکھا۔
ترجمان پی ایس بی نے بتایا کہ پابندی کے شکار افراد نااہلی کے خاتمے تک کسی بھی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
اس فیصلے کی نقول آئی او سی، او سی اے، آئی ڈبلیو ایف، اے ڈبلیو ایف، واڈا، آئی ٹی اے، سی اے ایس، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔