مقبوضہ کشمیر، بھارتی حکومت نے مزید 6 کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ضبط کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اپنے کشمیر مخالف نوآبادیاتی ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے مزید 6 کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے بی جے پی کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر منہاج سنہا کی قیادت میں ضلع بانڈی پورہ میں حریت رہنماء محمد عبداللہ مالک اور دیگر کشمیریوں فاروق احمد گنائی، عبدالرشید، سرفراز احمد، محمد انور میر اور محمد یوسف ترک کی تقریبا 2 کروڑ 81 لاکھ روپے مالیت کی 8 کنال سے زائد جائیدادیں ضبط کر لیں۔ یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ضبط کی گئی ہیں۔ ڈپٹی ایس پی بانڈی پورہ لطیف خان، ایس ایچ او تھانہ بانڈی پورہ اور نائب تحصیلدار کی قیادت میں پولیس ٹیم نے ریونیو حکام کے ہمراہ حریت رہنمائوں کی جائیدادیں ضبط کیں۔ قابض حکام کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں ان جائیدادوں کی خرید و فروخت، لیز دینے یا کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ اقدام بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی معیشت، خواہشات اور حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی حکومت سینکڑوں کشمیری حریت پسندوں کی جائیدادوں کو ضبط کر چکی ہے، جو کہ کشمیریوں کو معاشی طور پر مفلوج کرنے اور غیر کشمیریوں کو جموں و کشمیر میں آباد کرنے کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی بی جے پی کی مہم کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔