انسداد دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ کے جج نعیم سلیم نے عمران خان حملہ کیس کی سماعت کی، مرکزی ملزم نوید کی طرف میاں داؤد ایڈووکیٹ جبکہ شریک ملزم طیب جہانگیر کی جانب سے عمران عباس سپرا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

سپرنٹنڈنٹ گوجرانوالہ جیل کی طرف سے راولپنڈی جیل حکام کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق گواہ عمران خان کا کہنا ہے وہ وکلا کی موجودگی میں شہادت ریکارڈ کرائیں گے چونکہ ان کے وکلا دستیاب نہیں، لہذا تاریخ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان حملہ کیس ، نامزد ملزم کی ضمانت منظور

جج نعیم سلیم نے عمران خان کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بظاہر لگتا ہے کہ زخمی گواہ عمران خان دانستہ طور پر ٹرائل میں تاخیر پیدا کررہے ہیں، گواہ عمران خان کی طلبی کے متعدد نوٹسز جاری کئیے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔

 انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے کہ گواہ عمران خان دانستہ طور پر شہادت ریکارڈ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، آئندہ سماعت یعنی 21 جنوری کو اگر وہ پیش نہ ہوئے تو قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔

مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس: عدالت کا عمران خان کی حاضری ویڈیو لنک سے لگوانے کا حکم

ملزم کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان چونکہ جھوٹے ہیں، اس لیے پیش نہیں ہو رہے، انہیں پتا ہے کہ انہوں نے وزیر آباد واقعہ خود کرایا، اس لیے پیش نہیں ہو رہے۔

گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے گواہوں کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسداد دہشتگردی عدالت عمران خان گوجرانوالہ وزیر آباد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ انسداد دہشتگردی عدالت گواہ عمران خان حملہ کیس

پڑھیں:

ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ

پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔

ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"

واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد،ملکی تاریخ کے سب سے بڑا آن لائن فراڈ نیٹ ورک کے مرکزی ملزم ملک تحسین اعوان کا مزید 5روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
  • پولیس حملہ کیس میں عمران خان طلب، شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت، مزید ایک گواہ پر جرح مکمل
  • توشہ خانہ کیس ٹو: استغاثہ کے ایک اور گواہ پر جرح مکمل کر لی گئی
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے سینئر پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • کوئٹہ میں دوہرے قتل کا معاملہ: نامزد سردار شیر باز ساتکزئی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا