وزیرآباد حملہ کیس: عدالت نے عمران خان کی بطور گواہ عدم پیشی کو دانستہ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ کے جج نعیم سلیم نے عمران خان حملہ کیس کی سماعت کی، مرکزی ملزم نوید کی طرف میاں داؤد ایڈووکیٹ جبکہ شریک ملزم طیب جہانگیر کی جانب سے عمران عباس سپرا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
سپرنٹنڈنٹ گوجرانوالہ جیل کی طرف سے راولپنڈی جیل حکام کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق گواہ عمران خان کا کہنا ہے وہ وکلا کی موجودگی میں شہادت ریکارڈ کرائیں گے چونکہ ان کے وکلا دستیاب نہیں، لہذا تاریخ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان حملہ کیس ، نامزد ملزم کی ضمانت منظور
جج نعیم سلیم نے عمران خان کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بظاہر لگتا ہے کہ زخمی گواہ عمران خان دانستہ طور پر ٹرائل میں تاخیر پیدا کررہے ہیں، گواہ عمران خان کی طلبی کے متعدد نوٹسز جاری کئیے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے کہ گواہ عمران خان دانستہ طور پر شہادت ریکارڈ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، آئندہ سماعت یعنی 21 جنوری کو اگر وہ پیش نہ ہوئے تو قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس: عدالت کا عمران خان کی حاضری ویڈیو لنک سے لگوانے کا حکم
ملزم کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان چونکہ جھوٹے ہیں، اس لیے پیش نہیں ہو رہے، انہیں پتا ہے کہ انہوں نے وزیر آباد واقعہ خود کرایا، اس لیے پیش نہیں ہو رہے۔
گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے گواہوں کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی عدالت عمران خان گوجرانوالہ وزیر آباد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ انسداد دہشتگردی عدالت گواہ عمران خان حملہ کیس
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔