عافیہ صدیقی کی واپسی کا معاملہ، عدالت کا حکومت سے وضاحت طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپسی کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے متعلق اہم سوالات اٹھائے دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کے لیے متفرق درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کر لیا سماعت کے دوران داعش کمانڈر شریف اللہ کی امریکا حوالگی کا ذکر بھی آیا جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب پاکستان کا امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں تو پھر ایک گرفتار شخص کو امریکا کے حوالے کیسے کر دیا گیا؟ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر معاہدہ نہیں تھا تو شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کرنے کا جواز کیا تھا؟ اور اب حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کی بات کر رہی ہے انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت اس کیس سے جان چھڑانا چاہتی ہے؟عدالت نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے جو کرنا تھا وہ کر دیا خط لکھا ویزا فراہم کیا لیکن ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو معلوم ہو جائے گا کہ حکومت پاکستان نے اس معاملے میں کیا اقدامات کیے اس موقع پر درخواست گزار وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی امریکا کے عدالت نے
پڑھیں:
26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
---فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وکیل فیصل ملک نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں ضمانت خارج ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی تھی، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی اپیل خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج علیمہ خان کی جانب سے میں عدالت میں پیش ہوا اور درخواست دائر کی، عدالتی احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل حکام وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہے، عدالت کو بتایا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل تاحال سپریم کورٹ میں دائر نہیں ہوسکی، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو وکالت نامے پر دستخط کروا کر کل رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔
وکیل فیصل ملک نے گفتگو میں کہا کہ 26 نومبر کے کیسز کا ہمیں یہی پتہ ہے کہ 20 اگست کو سماعت ہونا تھی، گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران قبل از وقت سماعت کی درخواست دائر کر کے منظور کی گئی، قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔