دنیا کا پہلا اور ممکنہ طور پر واحد آرکسٹرا جس میں سبزیوں سے موسیقی بجائی جاتی ہے، 27 سال میں 344 کنسرٹس کرنے کے بعد گنیز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز حاصل کرچکا ہے۔

آسٹریا میں 1999 میں 11 افراد پر مبنی ویجیٹیبل آرکسٹرا تشکیل دیا گیا تھا جب مختلف پس منظر کے موسیقاروں نے سبزیوں کو موسیقی کے آلات میں تبدیل کرکے پرفارم کرنا شروع کیا۔

آرکسٹرا کے بانی ممبر میتھیاس مین ہارٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ سب ایک مذاق کے طور پر شروع ہوا جب 4 بانی ممبران کو ویانا میں پرفارمنس آرٹ فیسٹیول کے لیے سائن اپ کیا گیا۔

میتھیاس نے کہا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ ہم کیا نیا کر سکتے ہیں۔ پھر ہم نے سوچا کہ موسیقی بجانے میں سب سے مشکل کام کیا ہے؟ ہم اس وقت ایک ساتھ سوپ بنا رہے تھے اور اسی وقت سبزیوں کو دیکھ کر ایک خیال آیا جو مختلف آئیڈیاز میں تبدیل ہوگیا اور ہم سبزیوں کو موسیقی کے آلات کے طور پر لے کر آئے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا

لاہور:

ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔

بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔

کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔

سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔

اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4  ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔

میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ  لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔

بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے بھی خاموشی توڑدی
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  •  راشد نسیم کے رومانیہ میںکنکریٹ بلاک  توڑنے سمیت مزید 4 نئے عالمی ریکارڈ
  • سندھ جاب پورٹل پر جونیئر کلرکس کی آسامیوں کا پہلا اشتہار جاری
  • مارشل آرٹس اسٹار راشد نسیم نے مزید 4 نئےعالمی ریکارڈز بنا ڈالے
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس