اب تک آپ نے جائیداد، آپسی جھگڑے اور دشمنی وغیرہ کے کیس تھانے تک پہنچتے دیکھے اور سنے ہوں گے۔، تاہم اب ایک ایسا معاملہ تھانے پہنچا ہے جسے سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شادی کے لیے دلہن اغوا کرنے کا رواج کس ملک میں ہے؟

یہ معاملہ کسی جھگڑے یا دشمنی کا نہیں بلکہ شادی سے متعلق شکایت کا ہے، اس سلسلے میں ایک نوجوان اپنی شکایت درج کرانے کے لیے تحریری شکایت لے کر پولس اسٹیشن پہنچا تھا، نوجوان نے انسپکٹر کو بتایا کہ اس کی شادی نہیں ہورہی ہے، اس لیے وہ ایسی دلہن تلاش کرے جو ایم اے یا بی اے گریجویٹ ہو، یہ معاملہ ضلع میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔

یہ معاملہ  بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہردوئی کے  گاؤں مادھو گنج سے  ہے۔ اس گاؤں کا رہنے والا نوجوان کافی دنوں سے شادی کی فکر میں تھا، یہ دیکھ کر کہ اس کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا، اس نے پولیس کی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنی شکایت لے کر تھانے پہنچا اور پولیس افسر سے درخواست کرنے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: انسان کے کاٹے سے سانپ ہلاک، یہ عجیب و غریب واقعہ کہاں پیش آیا؟

نوجوان  نے ایس ایچ او سے درخواست کی اور کہا کہ میری شادی نہیں ہو رہی۔ وہ کئی دنوں سے پریشان ہے۔ نوجوان نے تھانہ انچارج کے یادو کو بتایا کہ اس نے کئی بار کوشش کی ہے،وہ کسی پڑھی لکھی لڑکی سے شادی کرنے کے قابل نہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں کیا کروں ایسے میں وہ مدد مانگنے آیا ہوں۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ  اس کی شادی پڑھی لکھی لڑکی سے کرا دی جائے، نوجوان کافی دیر تک ہاتھ جوڑ کر تھانے میں التجا کرتا رہا۔ اس کی شکایت سن کر پولیس انسپکٹر کے کے یادو بھی حیران رہ گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اترپردیش بھارت دلہن شادی نوجوان یادوئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اترپردیش بھارت دلہن نوجوان یادوئی

پڑھیں:

توہینِ عدالت کا معاملہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو 6 ماہ قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈھاکا: بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹربیونل نے ملک کی سابق وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے کی بنیاد ایک مبینہ آڈیو لیک بنی جس میں شیخ حسینہ واجد کو ایک مقامی رہنما سے یہ کہتے سنا گیا کہ میرے خلاف 227 مقدمات ہیں، گویا اب مجھے 227 افراد کو قتل کرنے کا لائسنس حاصل ہو گیا ہے۔

عدالت نے اس بیان کو عدالتی عمل میں کھلی مداخلت اور توہین عدالت قرار دیا، جس کے بعد سابق وزیر اعظم کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

اسی کیس میں عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی طلبہ تنظیم چھاترا لیگ کے ایک مرکزی رہنما شکیل آکند کو بھی دو ماہ قید کی سزا دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد گزشتہ برس اگست میں ملک میں طلبہ احتجاج کی لہر کے دوران منظرِ عام سے غائب ہو گئیں تھیں، جس کے بعد اطلاعات آئیں کہ وہ بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت منتقل ہو چکی ہیں۔

عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف بنگلہ دیش کی سیاسی فضا میں ہلچل کا باعث بن گیا ہے بلکہ عوامی لیگ کی سیاسی ساکھ پر بھی گہرے اثرات ڈالنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت: انسٹاگرام کے زیادہ استعمال سے روکنے پر بیوی شوہر کیخلاف تھانے پہنچ گئی
  • ’’ٹرمپ مجھے گرفتار اور ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘، ظہران ممدانی کا الزام
  • شوہر نے دوسری شادی کی لیکن پھر لوٹ آئے؛ سینیئر اداکارہ نے ’صبر آزما‘ داستان سنادی
  • سگے چچا سے شادی کیلئے نئی نویلی دلہن نے اپنے شوہر کو مار ڈالا
  • سابق ایئر چیف سہیل امان نے بھارت کیخلاف جنگ کے بعد ایئر فورس کے جوانوں کی دلچسپ شکایت بتا دی 
  • پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور نہیں: رانا ثنا اللہ
  • توہینِ عدالت کا معاملہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو 6 ماہ قید کی سزا
  • ججز کی سنیارٹی پر مشاورت کا معاملہ ، جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط
  • کراچی، پولیس چیف نے گذری تھانے کے سب انسپکٹر کو معطل کر کے ایک درجہ تنزلی کر دی
  • امریکا سے آئی خاتون نے اسلام قبول کرکے شادی کرلی