کارکردگی بڑھانے کیلئے وزیراعظم قابل بھروسہ ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کو واپس لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف کے دیرینہ قابل بھروسہ بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ وزیر اعظم آفس میں بطور مشیر ان کی ٹیم میں دوبارہ شامل ہو رہے ہیں۔
ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر توقیر نے حال ہی میں وزیراعظم کی درخواست پر ورلڈ بینک سے استعفیٰ دے دیا۔
شہباز شریف نے اپنے دفتر کی کارکردگی بڑھانے کیلئے ڈاکٹر وقار کی واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی۔ انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ فائلوں اور معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف ڈاکٹر توقیر کو ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کرکے لکھتے ہیں۔
ان کی وزیر اعظم کے ساتھ 28 سالہ وابستگی ہے اور انہیں وزیر اعظم کا سب سے قابل بھروسہ ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے 1991 میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابقہ ڈی ایم جی) میں شمولیت اختیار کی تھی۔
انہیں اُس وقت سب سے پہلے اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہونہار نوجوان افسر کے طور پر افسر کی شہرت کے بعد اپنے ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا تھا۔ آنے والے برسوں میں، ڈاکٹر توقیر ترقی کرتے گئے، وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری اور بعد میں وزیر اعظم شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور دیانتداری کا شہباز شریف عوامی سطح پر اعتراف کر چکے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت اور نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کے دور میں ان کے سرکاری طرز عمل کی سخت جانچ پڑتال کے باوجود ان کیخلاف کبھی غلط بات سامنے نہیں آئی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے سرکاری پلاٹ لینے سے انکار کر دیا۔ یہ وہ استحقاق ہے جو اکثر سینئر بیوروکریٹس حاصل کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کا دور مکمل ہونے پر ڈاکٹر توقیر نے ورلڈ بینک میں اپنی تقرری سے قبل نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر کام جاری رکھا۔
کاکڑ کی زیرقیادت نگراں کابینہ نے ان کی غیر معمولی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے اعزاز میں غیر معمولی الوادعی پارٹی دی۔ کاکڑ کے حوالے سے اس اخبار میں یہ بات شائع ہوئی کہ ’’جتنے بھی افسران سے میرا واسطہ پڑا ہے ان میں ڈاکٹر توقیر سب سے ایماندار، محنتی اور متوازن افسر ہیں۔ ان کی دیانتداری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور انہوں نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ وفاقی حکومت کی خدمت کی۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کے روزمرہ کے امور پر عدم اطمینان کے بعد اب وزیر اعظم نے انہیں بطور مشیر اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر اپنے متوازن نقطہ نظر اور حکومت کے سیاسی تقاضوں اور قانونی اور اچھی طرز حکمرانی کے تقاضوں کے مطلوبہ امتزاج کیلئے مشہور ہیں۔
انہیں وزیر اعظم نے نڈر، سچ بولنے اور اہم مسائل پر پالیسی مشورے کیلئے منتخب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ نون لیگ کے موجودہ دور حکومت میں ارکان پارلیمنٹ بالخصوص اتحادی جماعتوں کے سیاسی معاملات سے نمٹنے میں وزیر اعظم کے دفتر میں واضح طور پر فقدان رہا ہے جس سے ارکان پارلیمنٹ بے چین نظر آتے ہیں۔
ڈاکٹر توقیر کے ساتھ کام کرنے والے ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ ’’سیاستدان ڈاکٹر توقیر کو ان کے باوقار طرز عمل، تحمل اور سیاسی کلچر کی گہری سمجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں، دوسری طرف سرکاری ملازمین انہیں قابل رسائی، قابل اعتماد اور ایسا شخص سمجھتے ہیں جو ہر وقت سب کی بات سننے کیلئے موجود رہتا ہے۔‘‘
شہباز شریف جانتے ہیں کہ ان کی کامیابیوں میں ڈاکٹر توقیر کی عملداری اور کرائسز مینجمنٹ کی مہارت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے شہباز نے انہیں 45؍ سال کی عمر میں اپنا پرنسپل سیکرٹری منتخب کیا تھا۔ ان کی طاقت ان کے مشورے کی آزادی میں تھی۔
2022 میں ایک آڈیو لیک میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈاکٹر توقیر وزیراعظم شہباز شریف کو مریم نواز کی جانب سے اپنے داماد کیلئے مانگی گئی ایک مہربانی (فیور) نہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران شہباز شریف نے ان پر ڈاکٹر توقیر پر اس قدر انحصار کیا ہے کہ اس بار جب ڈاکٹر ٹی چلے گئے تو انہیں ان کی عدم موجودگی کا احساس ہوا۔
ڈاکٹر توقیر کو جاننے والوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے طاقتور معاون کے طور پر اپنے نئے کردار میں وہ تشہیری کردار (لائم لائیٹ) کو ختم کر دیں گے۔ ایک بیوروکریٹ کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے کہ وہ موجود تو ہیں لیکن نظر نہیں آتے۔ انہیں پسند کیا جاتا ہے نہ کہ خوف کھایا جاتا ہے۔
ورلڈ بینک میں ڈاکٹر توقیر کے دور میں ہی ورلڈ بینک نے پاکستان کو کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 40 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں بشمول یو این ڈی پی، آئی ایل او اور جنیوا میں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر میں بھی اعلیٰ عہدوں پر کام کیا ہے۔
ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے سفیر کے طور پر ان کا دور تھا (2015-2018)، جہاں انہوں نے ڈبلیو ٹی او کمیٹی برائے تجارت اور ماحولیات کی سربراہی کی اور روس اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازع کے ایک اعلیٰ سطحی پینل میں بطور جج خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر توقیر نے مانچسٹر یونیورسٹی سے بطور شیوننگ اسکالر ایم ایس سی کیا ہے۔ وہ لیڈ انٹرنیشنل کے فیلو ہیں، لیڈ پاکستان کے بورڈ آف گورنرز میں خدمات انجام دے چکے ہیں، اور برائون یونیورسٹی، ڈیوک یونیورسٹی، اور نیدرلینڈ کی سسٹین ایبلٹی چیلنج فائونڈیشن سے فیلو شپس حاصل کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر توقیر نے اپنے پورے کیریئر میں سول سروس کے تمام تربیتی کورسز میں ٹاپ کیا۔ اپنے مثالی ریکارڈ کے باوجود، ڈاکٹر توقیر کو وزیر اعظم عمران خان کے دور میں نظر انداز کیا گیا، انہیں او ایس ڈی بنایا گیا اور گریڈ 22 میں ترقی بھی نہیں دی گئی۔
سنگجانی (اسلام آباد) کے ایک ممتاز زمیندار خاندان سے تعلق رکھنے والے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وسیع ہولڈنگز کے ساتھ، سول سروس میں عاجزی اور مسائل حل کرنے کی سوچ کی وجہ سے ڈاکٹر توقیر کو قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔
(انصار عباسی)
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو ڈاکٹر توقیر نے خدمات انجام ورلڈ بینک کے طور پر نے والے جاتا ہے کے ساتھ نہیں ا کے دور کیا ہے
پڑھیں:
دو منٹ کے لیے مردہ رہی مگر واپس آنا نہیں چاہتی تھی‘، یونانی خاتون کا حیرت انگیز دعویٰ
یونان سے تعلق رکھنے والی 49 سالہ مصورہ نِکول میوز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک موقع پر اسپتال میں 2 منٹ تک مردہ رہیں اور اس مختصر وقت میں انہوں نے ایک ایسی دنیا کا مشاہدہ کیا جو ان کے بقول الفاظ سے بالاتر اور حقیقت سے کہیں بڑھ کر تھی۔
نِکول میوز کو حمل ضائع ہونے کے بعد ایمرجنسی آپریشن کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں پیچیدگیوں کے باعث ان کا جسمانی نظام جواب دے گیا اور وہ 2 منٹ تک موت کی حالت میں رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مردہ قرار دی گئی خاتون 2 گھنٹے بعد زندہ ہوگئی
میوز نے اپنے تجربے کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک سرنگ سے گزریں، جو نیلی اور سفید روشنیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ان کے بقول وہ روشنی محض روشنی نہیں تھی بلکہ زندہ محسوس ہو رہی تھی، جیسے وہ پانی سے بنی ہوئی کسی موسیقی کا راستہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک وسیع و عریض جگہ میں داخل ہوئیں جہاں چاندی، نرم بنفشی اور گہرے نیلے رنگوں کی روشنی ہر طرف پھیلی ہوئی تھی۔ نِکول نے کہا کہ وہ جگہ خوفناک نہیں بلکہ مانوس سی لگ رہی تھی، جیسے وہیں سے ان کا تعلق ہو۔
ان کے بقول اس دنیائے نور میں 2 دیو قامت نیلگوں مخلوقات ان کے منتظر تھے۔ ان کا رنگ نیلا، آنکھیں بڑی اور چمکتی ہوئی، چہرے انسانی جبکہ گالوں پر نرم گلپھڑے اور جسم کے نچلے حصے پر مچھلی جیسی دم موجود تھی۔ وہ دونوں نر و مادہ کا امتزاج لگتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون قرض حاصل کرنے کے لیےمردہ انکل کو بینک لے آئی
میوز نے کہا کہ ان مخلوقات نے ان سے الفاظ کے بغیر بات کی، مگر وہ سب کچھ سمجھ رہی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ زمینی زندگی محض ایک خواب ہے، اور اصل زندگی موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مخلوقات نے انہیں یہ بھی بتایا کہ ان کے مقدر میں اولاد نہیں تھی، بلکہ ان کے حصے میں یہ پیغام آیا ہے کہ وہ دنیا کو ’دوسری طرف‘ کے حقائق سے آگاہ کریں۔
نِکول نے بتایا کہ وہ خود کو پہلے سے زیادہ پہچانا ہوا محسوس کر رہی تھیں، جیسے یہ وہ جگہ تھی جہاں سے وہ آئیں اور جہاں انہیں واپس لوٹنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ واپس نہیں آنا چاہتی تھیں، لیکن ایک جھٹکے سے انہیں دوبارہ جسم میں واپس لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 40 منٹ تک مردہ رہنے والی خاتون کے ہُوشربا انکشافات
ان کے ہوش میں آنے پر ان کے شوہر نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی، مگر وہ ایک اجنبی اور تیز آواز میں بات کر رہی تھیں، جو ڈولفن کی بولی جیسی تھی۔ وہ زبان ان کے قابو میں نہیں تھی، بلکہ جیسے وہ خود بخود ان کے اندر سے نکل رہی ہو۔
نِکول کے مطابق ان کی حواس خمسہ اس واقعے کے بعد پہلے سے کہیں زیادہ تیز ہو گئی تھیں اور وہ لوگوں کی آوازوں میں چھپے جذبات کو رنگوں میں محسوس کرسکتی تھیں۔
میوز کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے بعد وہ کئی بار نیند یا خیال میں انہی نیلے رنگ کی مخلوقات کو دیکھ چکی ہیں۔ ان کے مطابق یہ مخلوقات کوئی خلائی مخلوق نہیں بلکہ اپکالو نامی بین البعدی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں، جنہیں بعض تہذیبوں میں دیوتاؤں کا درجہ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’آپ باضابطہ طور پر دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں‘، خاتون کے ساتھ پیش آنے والا دلچسپ واقعہ
نِکول میوز نے کہا کہ انہیں جو پیغام دیا گیا وہ یہ ہے کہ ’محبت موت سے زیادہ طاقتور ہے‘۔ ان کے بقول ہم سب ایک ہی چنگاری سے پیدا ہوئے ہیں اور جب تک نفرت، خوف اور جھوٹ میں جکڑے رہیں گے، ہمیں آسانی سے قابو میں رکھا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم زمین پر جنت دیکھنا چاہتے ہیں تو ہر دن محبت بانٹنا ہوگی۔ نِکول نے کہا کہ اب انہیں موت کا کوئی خوف نہیں کیونکہ وہ جان چکی ہیں کہ اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ ان کے الفاظ میں، ’موت انجام نہیں، ایک نئی شروعات ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news زندگی مصورہ نِکول میوز موت یونانی خاتون