رمضان میں بھی فلسطین پر اسرائیلی حملے جاری، 2 فلسطینی شہید، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور رفح میں ایک کیے گئے ڈرون حملے میں 2 فلسطینی شہید جبکہ کئی زخمی ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی سے اب تک غزہ میں 58 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں بھی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور آدھے گھنٹے کے دوران 15 حملے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو بڑی قیمت چکانا پڑے گی، ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے قحط کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ عالمی ممالک کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں سامان کی ترسیل کی اجازت دینے کے مطالبے کے باوجود امدادی سامان کے داخلے پر پابندی جاری ہے اور فلسطینی مسلمانوں کو ماہ رمضان میں اشیائے خورونوش کی کمی کا سامنا ہے۔
اس پابندی کے بعد یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل کو 4 دنوں کی مہلت دی گئی ہے، باغیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر پابندی ختم کرے یا پھر دوبارہ سے بحری حملوں کے لیے تیار ہوجائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ceasefire Gaza attack Palestine.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی جانب سے
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔