وزیر اعظم کے سب سے قابل اعتماد ،سابق بیورو کریٹ ،اب وفاقی وزیر،طاقتور ترین کردار ”ڈاکٹر ٹی” کون ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف کے دیرینہ قابل بھروسہ بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ وزیر اعظم آفس میں بطور مشیر ان کی ٹیم میں دوبارہ شامل ہو گئے۔ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر توقیر شاہ نے حال ہی میں وزیراعظم کی درخواست پر ورلڈ بینک سے استعفی دے دیا۔

انگلش روزنامے کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے اپنے دفتر کی کارکردگی بڑھانے کیلئے ڈاکٹر وقار کی واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی۔ انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ فائلوں اور معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف ڈاکٹر توقیر کو ڈاکٹر ٹی کرکے لکھتے ہیں۔ ان کی وزیر اعظم کے ساتھ 28 سالہ وابستگی ہے اور انہیں وزیر اعظم کا سب سے قابل بھروسہ ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے 1991 میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابقہ ڈی ایم جی) میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انہیں اس وقت سب سے پہلے اس وقت کے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے ہونہار نوجوان افسر کے طور پر افسر کی شہرت کے بعد اپنے ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا تھا۔ آنے والے برسوں میں، ڈاکٹر توقیر ترقی کرتے گئے، وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری اور بعد میں وزیر اعظم شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور دیانتداری کا شہباز شریف عوامی سطح پر اعتراف کر چکے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت اور نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کے دور میں ان کے سرکاری طرز عمل کی سخت جانچ پڑتال کے باوجود ان کیخلاف کبھی غلط بات سامنے نہیں آئی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے سرکاری پلاٹ لینے سے انکار کر دیا۔ یہ وہ استحقاق ہے جو اکثر سینئر بیوروکریٹس حاصل کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کا دور مکمل ہونے پر ڈاکٹر توقیر نے ورلڈ بینک میں اپنی تقرری سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر کام جاری رکھا۔

کاکڑ کی زیرقیادت نگران کابینہ نے ان کی غیر معمولی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے اعزاز میں غیر معمولی الوادعی پارٹی دی۔ کاکڑ کے حوالے سے اس اخبار میں یہ بات شائع ہوئی کہ جتنے بھی افسران سے میرا واسطہ پڑا ہے ان میں ڈاکٹر توقیر سب سے ایماندار، محنتی اور متوازن افسر ہیں۔ ان کی دیانتداری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور انہوں نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ وفاقی حکومت کی خدمت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کے روزمرہ کے امور پر عدم اطمینان کے بعد اب وزیر اعظم نے انہیں بطور مشیر اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر اپنے متوازن نقطہ نظر اور حکومت کے سیاسی تقاضوں اور قانونی اور اچھی طرز حکمرانی کے تقاضوں کے مطلوبہ امتزاج کیلئے مشہور ہیں۔

انہیں وزیر اعظم نے نڈر، سچ بولنے اور اہم مسائل پر پالیسی مشورے کیلئے منتخب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ نون لیگ کے موجودہ دور حکومت میں ارکان پارلیمنٹ بالخصوص اتحادی جماعتوں کے سیاسی معاملات سے نمٹنے میں وزیر اعظم کے دفتر میں واضح طور پر فقدان رہا ہے جس سے ارکان پارلیمنٹ بے چین نظر آتے ہیں۔

ڈاکٹر توقیر کے ساتھ کام کرنے والے ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ سیاستدان ڈاکٹر توقیر کو ان کے باوقار طرز عمل، تحمل اور سیاسی کلچر کی گہری سمجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں، دوسری طرف سرکاری ملازمین انہیں قابل رسائی، قابل اعتماد اور ایسا شخص سمجھتے ہیں جو ہر وقت سب کی بات سننے کیلئے موجود رہتا ہے۔ شہباز شریف جانتے ہیں کہ ان کی کامیابیوں میں ڈاکٹر توقیر کی عملداری اور کرائسز مینجمنٹ کی مہارت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے شہباز نے انہیں 45 سال کی عمر میں اپنا پرنسپل سیکرٹری منتخب کیا تھا۔ ان کی طاقت ان کے مشورے کی آزادی میں تھی۔

2022 میں ایک آڈیو لیک میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈاکٹر توقیر وزیراعظم شہباز شریف کو مریم نواز کی جانب سے اپنے داماد کیلئے مانگی گئی ایک مہربانی (فیور) نہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ایک ذریعے نے بتایا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران شہباز شریف نے ڈاکٹر توقیر پر اس قدر انحصار کیا ہے کہ اس بار جب ڈاکٹر ٹی چلے گئے تو انہیں ان کی عدم موجودگی کا احساس ہوا۔ڈاکٹر توقیر کو جاننے والوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے طاقتور معاون کے طور پر اپنے نئے کردار میں وہ تشہیری کردار کو ختم کر دیں گے۔

ایک بیوروکریٹ کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے کہ وہ موجود تو ہیں لیکن نظر نہیں آتے۔ انہیں پسند کیا جاتا ہے نہ کہ خوف کھایا جاتا ہے۔ ورلڈ بینک میں ڈاکٹر توقیر کے دور میں ہی ورلڈ بینک نے پاکستان کو کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 40 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں بشمول یو این ڈی پی، آئی ایل او اور جنیوا میں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر میں بھی اعلی عہدوں پر کام کیا ہے۔ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے سفیر کے طور پر ان کا دور تھا (2015-2018)، جہاں انہوں نے ڈبلیو ٹی او کمیٹی برائے تجارت اور ماحولیات کی سربراہی کی اور روس اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازع کے ایک اعلی سطحی پینل میں بطور جج خدمات انجام دیں۔

ڈاکٹر توقیر نے مانچسٹر یونیورسٹی سے بطور شیوننگ اسکالر ایم ایس سی کیا۔ وہ لیڈ انٹرنیشنل کے فیلو ہیں، لیڈ پاکستان کے بورڈ آف گورنرز میں خدمات انجام دے چکے ہیں، اور بران یونیورسٹی، ڈیوک یونیورسٹی، اور نیدرلینڈ کی سسٹین ایبلٹی چیلنج فانڈیشن سے فیلو شپس حاصل کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر توقیر نے اپنے پورے کیریئر میں سول سروس کے تمام تربیتی کورسز میں ٹاپ کیا۔ اپنے مثالی ریکارڈ کے باوجود، ڈاکٹر توقیر کو وزیر اعظم عمران خان کے دور میں نظر انداز کیا گیا، انہیں او ایس ڈی بنایا گیا اور گریڈ 22 میں ترقی بھی نہیں دی گئی۔ سنگجانی (اسلام آباد) کے ایک ممتاز زمیندار خاندان سے تعلق رکھنے والے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وسیع ہولڈنگز کے ساتھ، سول سروس میں عاجزی اور مسائل حل کرنے کی سوچ کی وجہ سے ڈاکٹر توقیر کو قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم کے ڈاکٹر ٹی

پڑھیں:

ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کی وزیراعظم سے ملاقات، قید پاکستانی سرجن کی سفارتی مدد کے لیے اہم کمیٹی کی تشکیل

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے معاملے پر حکومت کی جانب سے ہرممکن قانونی و سفارتی مدد کی فراہمی کا یقین دلاتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی ایوانوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ’قبرستان جیسی خاموشی‘ ہے، مشتاق احمد

جمعے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں اور حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔

وزیر اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکن قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

مزید پڑھیے: ’مجھے امریکی جیل سے جلد رہا کرایا جائے‘، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ڈاکٹر طلحہ محمود سے ملاقات میں اور کیا کہا؟

وزیراعظم نے اس معاملے میں مزید پیشرفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔

کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نے پہلے بھی اس وقت کے امریکا کے صدر جو بائیڈن کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے خط ارسال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ، حکومت نے تجویز مسترد کردی

یاد رہے کہ مارچ 2003 میں پاکستانی نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ کراچی سے لاپتا ہوئی تھیں۔ انہیں افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں سنہ 2010 میں امریکا میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ امریکی محکمہ انصاف نے انہیں ’القاعدہ کی رکن اور سہولت کار‘ قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے کمیٹی تشکیل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی وزیراعظم شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کی وزیراعظم سے ملاقات، قید پاکستانی سرجن کی سفارتی مدد کے لیے اہم کمیٹی کی تشکیل
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب کھچی کی ملاقات(تصحیح شدہ)
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر جہانزیب کھچی کی ملاقات
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں، وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں: وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف نے سول سروسز اسٹریکچر میں اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم کردی
  • خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ناگزیر ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم