بیجنگ :سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے دو اجلاس کے موقع پر خارجہ امور پر پریس کانفرنس کے دوران دنیا کے ساتھ چین کے تعلقات کی وضاحت کی۔ہفتہ کے روزاس تناظر میں سی جی ٹی این کی جانب سے 44 ممالک میں کیے گئے سروے کے مطابق 32 ہزار 266 جواب دہندگان نے اہم ممالک کی چین کی سفارتکاری کے اصولوں اور اقدامات کو وسیع پیمانے پر سراہا۔ سی جی ٹی این کے “چائنا فیوریبلٹی” عالمی سروے میں 89 فیصد جواب دہندگان چین کو ایک کامیاب ملک کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس تناسب میں 4.

8 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ 77.8 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ چین ایک قابل احترام ملک ہے اور اس رائے کے تناسب میں 1.3 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ 87.2 فیصد نے چین کے بین الاقوامی اثر و رسوخ میں نمایاں اضافے کو تسلیم کیا اور رائے کے تناسب میں 8.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے ۔ دو سالوں میں چین کو ایک پر کشش ملک کے طور پر ماننے والوں کی رائے کا تناسب 14.8 فیصد پوائنٹس بڑھ کر 72.7 فیصد تک پہنچا ہے ۔سروے میں چین کے سفارتی نظریے اور طرز عمل کو عالمی جواب دہندگان کی جانب سے وسیع پیمانے پر پزیرائی حاصل ہوئی ہے ۔ 87.6 فیصد جواب دہندگان نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشٹو ،عالمی ترقی کے فروغ اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کی حمایت کی ۔ 90.3 فیصد نے گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کی تعریف کی اور تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 91.3 فیصد نے گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کے حوالے سے اجتماعی امن ،ترقی، انصاف، جمہوریت اور تمام انسانیت کے لئے آزادی کی مشترکہ اقدار کے فروغ پر زور دیا ۔یہ سروے سی جی ٹی این نے رینمن یونیورسٹی آف چائنا کے تعاون سے “انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل کمیونیکیشن آف چائنا ان دی نیو ایرا “کے ذریعے کیا جس میں عالمی جواب دہندگان سے رائے لی گئی جس میں فیوریبلٹی” عالمی رائے عامہ سروے اور “گلوبل گورننس اینڈ انٹرنیشنل آرڈر” گلوبل سروے بھی شامل ہیں۔ جواب دہندگان کا تعلق امریکہ، برطانیہ، فرانس، اسپین اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ برازیل، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات، مصر اور جنوبی افریقہ جیسے ترقی پذیر ممالک سے تھا۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جواب دہندگان فیصد پوائنٹس چین کے

پڑھیں:

امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) نو جون پیر کے روز کسٹمز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کے بعد امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیاء میں کمی کے باعث مئی کے مہینے میں چینی برآمدات میں نمو کی شرح تین ماہ کی اپنی کم ترین سطح پر آ گئی۔

مجموعی طور پر چینی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا، تاہم اپریل میں یہ برآمدات 8.1 فیصد سے کم ہو گئیں اور امریکہ کو چینی برآمدات میں تقریباً 12 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق

چینی برآمدات میں سست روی سے متعلق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب پیر نوجون ہی کے روز لندن میں امریکی اور چینی حکام کے مابین تجارتی مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

(جاری ہے)

مئی میں چین نے امریکہ کو 28.8 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کی، جو اپریل میں 33 بلین ڈالر کی برآمدات سے واضح طور پر کم تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں مضبوط تجارتی اعداد و شمار کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ متوقع ٹیرفس میں اضافے سے قبل برآمد کنندگان کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سامنے امریکہ بھیجنے کی کوشش کی گئی ہو گی۔

شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟

اسی دوران چین میں امریکی درآمدات میں بھی 7.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی، اور ان کی مالیت کم ہو کر 10.8 بلین ڈالر رہ گئی۔

ٹرمپ اور شی کے مابین فون کال کا اثر

گزشتہ جمعرات کے روز ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’’بہت اچھی فون کال‘‘ پر بات چیت ہوئی تھی، جس کا نتیجہ ’’دونوں ممالک کے لیے بہت ہی مثبت نکلنے کی توقع‘‘ تھی۔

فون پر یہ بات چیت 90 دنوں کے لیے ٹیرفس میں توقف کے تناظر میں ہوئی، جسے گزشتہ ماہ نافذ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اضافی محصولات کے نفاذ سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین تجارت کے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

چین نے ہانگ کانگ میں عالمی ثالثی ادارہ قائم کر دیا

امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے آغاز کے لیے 90 دنوں تک چینی مصنوعات پر اپنی طرف سے عائد کردہ 145 فیصد محصولات کو کم کر کے 30 فیصد کر دیا تھا، جب کہ چین نے بھی امریکی اشیاء پر درآمدی ٹیکس 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔

چین کی اقتصادی بحالی کے لیے اقدام

چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں، جب امریکی پالیسی سازوں نے ہائی ٹیک، دفاع اور صاف توانائی کے شعبوں میں کام آنے والی نایاب اور قیمتی معدنیات سمیت دیگر اشیاء کی برآمد کے لیے چین کی جانب سے برآمدی لائسنس کی منظوری نہ دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ٹرمپ کی ’گولڈن ڈوم‘ میزائل شیلڈ کیا، اس پر تنقید کیوں؟

چین کے سرکاری اعداد و شمار نے پروڈیوسر پرائس انڈکس میں بھی کمی ظاہر کی ہے، جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے۔

اس دوران اقتصادی دھچکے کو کم کرنے کے لیے بیجنگ نے مئی میں بعض فعال اقدامات متعارف کرائے تھے، جن میں شرح سود میں کمی بھی شامل ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کی مختلف ممالک کے سفارتکاروں سے ملاقات
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • شہبازشریف کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی، عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال
  • شہباز شریف کا ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی، عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے