چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون کے بارے میں ایک کھلے اجلاس کا انعقاد کیا اوردونوں فریقوں کے درمیان تعاون کومضبوط بنانے سے متعلق صدارتی بیان منظور کیا گیا۔
جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے کا خواہاں ہے۔چین نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کا مشترکہ طور پر دفاع کرنا، ہاٹ اشوز کے سیاسی حل کو مشترکہ طور پر فروغ دینا، دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنا اور تہذیبوں کے مابین مکالمے اور تبادلوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔ چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے لیے “زیرو ٹالرنس” پر برقرار رکھنا ہے،
“دوہرے معیار” اور “انتخابی رویوں” کی مخالفت کرنی چاہئے، دہشت گردی کو مخصوص قومیتوں یا مذاہب سے جوڑنے کی مخالفت کرنی چاہئے، اور انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی تعاون کو مسلسل مضبوط کرنا چاہئے۔فو چھونگ نے کہا کہ چین اور اسلامی ممالک اچھے دوست اور شراکت دار ہیں اور دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ حالیہ برسوں میں چین اور اسلامی ممالک نے مختلف شعبوں میں عملی تعاون میں نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دوستانہ تعلقات مسلسل بہتر ہو تےرہے ہیں جو جنوب- جنوب تعاون کی ایک مثال ہے۔
چین حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے اور عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرراولپنڈی بڑی تباہی سے بال بال بچ گیا، خطرناک دہشت گرد گرفتار اسرائیل کا ایک اور متنازع قدم، پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز “حنظلہ” سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ریسلنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ہلک ہوگن اچانک چلے بسے غزہ: سنگین غذائی قلت کے بعد برستے بارود نے ماحولیاتی بحران پیدا کردیا، مٹی اور پانی زہریلے ہوگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر
پڑھیں:
پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایوانٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریبا دو ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید موثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا موقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا کی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔
نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق اشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ انتہاپسندی کی بڑھتی لہر خصوصا اسلاموفوبیا کو روکنے سے زیادہ اور کس چیز میں یہ تعاون بڑھنا چاہیے کیونکہ مذہبی منافرت اقوام متحدہ کے چارٹر پر ضرب کے مترادف ہے۔
15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔
تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکا کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں دو اہم سیگنیچر ایونٹس سے انتہائی اہم خطاب اور غیرمعمولی تجاویز پیش کرکے اسحاق ڈار نے سفارتکاری کے میدان میں اپنے جوہر عالمی سطح پر منوالیے ہیں۔