31 مارچ کے بعد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے گا، بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغانیوں کے خلاف 31 مارچ 2025 کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کی پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن 31 مارچ ہے، مقررہ تاریخ کے بعد مقیم غیر قانونی، غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایسے افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا جائے گا، پاکستان میں مقیم تمام افغان شہریوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ باعزت طور پر واپس چلے جائیں، پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے براہ راست ملوث ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
4 مارچ 2025 کو بنوں کینٹ خود کش حملوں میں فتنہ الخوراج کے 16 دہشت گرد جہنم واصل کیے گئے تھے، ان ہلاک خوارجین میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے اور اس حملے کی منصوبہ سازی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے بھی ہدایت کی ہے کہ ’’غیر قانونی مقیم غیر ملکی اور افغان سٹیزنز کارڈ ہولڈر 31 مارچ تک رضاکارانہ پاکستان چھوڑ دیں، یکم اپریل سے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔‘‘
مزیدپڑھیں:اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کو گرفتار کر لیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مقیم غیر ملکیوں اور افغان کے بعد
پڑھیں:
بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائےگا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔