20 افراد بیڈروم کا دروازہ توڑ کر گریبان سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لےکر گئے، عون عباس بپی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ دو دن قبل صبح ساڑھے 8 بجے ملتان میں واقع گھر میں 20، 25 لوگ داخل ہوئے، میرے بیڈروم کا دروازہ توڑ کر مجھے گریبان سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لے کر گئے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی نے ایوان کو اپنی گرفتاری کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ رات ساڑھے 8 بجے کسی عدالت میں پیش کیا، جج نے پوچھا کہ کیس پتہ ہے جس میں گرفتاری ہوئی؟
عون عباس نے بتایا کہ میں نے جج سے کہا مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ میں کس جگہ ہوں، جج نے بتایا کہ میں یزمان کی عدالت میں ہرن کا شکار کرنے کے کیس میں پیش کیا گیا ہوں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی سے وفا کی قیمت ادا کی ہے اور ادا کرتا رہوں گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔