’اسپرین‘ کینسر کے خلاف مؤثر ہوسکتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کس طرح اسپرین کچھ کینسروں کو پھیلنے سے روک سکتی ہے، اسے ’یادگار لمحہ‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
نئی تحقیق موجودہ شواہد پر مبنی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ اسپرین کینسر کے مہلک خلیوں کو پکڑنے میں مدد کے لیے مدافعتی نظام کو بڑھانے میں معاون ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کینسر کی شکار بھارتی اداکارہ حنا خان نے پہلا روزہ کیسے گزارا؟
اسپرین سے متعلق کینسر کے مریضوں میں کلینیکل ٹرائلز ابھی جاری ہیں، ایسے میں ماہرین نے ڈاکٹر سے بات کیے بغیر معمول کے مطابق اسپرین لینے سے خبردار کیا ہے۔
نئی تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں میں 810 جینز کی جانچ کی اور 15 ایسے پائے جو کینسر کے پھیلاؤ کو متاثر کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چوہوں میں اس جین کی کمی ہے جو ایک خاص پروٹین پیدا کرتا ہے، جسے ARHGEF1 کہا جاتا ہے، ان کے پھیپھڑوں اور جگر میں کینسر کے پھیلنے کا امکان کم تھا۔
سائنسدانوں نے پایا کہ ARHGEF1 ایک قسم کے مدافعتی خلیے کو دباتا ہے جسے T سیل کہتے ہیں، جو کہ کینسر کے خلیات (جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلنے والے) میٹااسٹیٹک کو پہچاننے اور مارنے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے غیر متوقع طور پر دریافت کیا کہ ARHGEF1 کو اس وقت آن کیا جاتا ہے جب T خلیات کسی خاص عنصر (پروٹین جو زیادہ خون بہنے سے روکتا ہے) کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا رنگ گورا کرنے والے انجیکشن کینسر کا باعث بن سکتے ہیں؟
یہ عنصر جسے thromboxane A2 (TXA2) کہا جاتا ہے، خون میں پلیٹلیٹس کے ذریعے بنایا جاتا ہے، جب کہ اسپرین پہلے ہی اس کی پیداوار کو کم کرنے کے لیے جانی جاتی ہے۔
محققین نے پایا کہ TXA2 کی پیداوار کو کم کرکے، اسپرین بعض کینسروں کو پھیلنے سے روک سکتی ہے۔
ڈاکٹر یانگ کے مطابق یہ ایک مکمل طور پر غیر متوقع دریافت تھی جس نے ہمیں تحقیق کا ایک مختلف راستہ سجھایا جس کی ہم نے توقع کی تھی۔
محققین اب یونیورسٹی کالج لندن میں پروفیسر روتھ لینگلی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جو اس تحقیق کی قیادت کر رہے ہیں کہ آیا اسپرین ابتدائی مرحلے کے کینسر کو واپس آنے سے روک سکتی ہے یا اس میں تاخیر کر سکتی ہے۔
پروفیسر لینگلے نے کہا یہ ایک اہم دریافت ہے۔ یہ ہمیں جاری کلینیکل ٹرائلز کے نتائج کی تشریح کرنے اور یہ جاننے کے قابل بنائے گی کہ کینسر کی تشخیص کے بعد کس کو اسپرین سے زیادہ فائدہ ہوگا۔
kinsr
تاہم، انہوں نے خبردار کیا لوگوں کے ایک چھوٹے سے تناسب میں، اسپرین سنگین ضمنی اثرات کا سبب بن سکتی ہے، لہذا، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کینسر میں مبتلا کن لوگوں کو فائدہ ہو سکتا ہے، اور اسپرین شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپرین تحقیق چوہے کینسر لندن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چوہے کینسر کینسر کے سکتی ہے جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔