لاہور: ٹک ٹاکر شمشیر بھٹی اور ساتھی پر کارسواروں کی فائرنگ، شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
لاہور میں ٹک ٹاکر شمشیر بھٹی اور ساتھی پر کارسواروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کی فراہمی کے لیےفوری اسپتال منتقل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس نے بتایا کہ ٹک ٹاکر شمشیر بھٹی اور اس کے ساتھی پر نامعلوم کارسواروں نے شیراکوٹ کے علاقے میں فائرنگ کی.
فائرنگ کے نتیجے میں سینے اور بازو پر فائر لگنے کے باعث شمیشیر بھٹی شدید زخمی ہوگیاجسے طبی اماد کی فراہمی کے لیے فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ شمشیر بھٹی کے ساتھی صغیر کے سرپر گولی لگی، حکام کے مطابق ملزمان فائرنگ کرتے موقع سے فرار ہو گئے۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شمشیر بھٹی
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔