’ریاضیاتی فارمولا خدا کا وجود ثابت کرتا ہے‘، امریکی سائنسدان
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ماہر فلکیات اور ایرو اسپیس انجینئر ڈاکٹر ولی سوون نے حالیہ انٹرویو میں "فائن ٹوننگ آرگیومنٹ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مادہ اور ضد مادہ (Antimatter) کے درمیان عدم توازن کائنات کے کسی ارادے کے تحت تخلیق ہونے کا اشارہ دیتا ہے۔
ڈاکٹر سوون کے مطابق اگر مادہ اور ضد مادہ برابر مقدار میں ہوتے، تو وہ ایک دوسرے کو ختم کر دیتے اور کائنات میں کہکشائیں، ستارے اور زندگی ممکن نہ ہوتی۔
انہوں نے مشہور ماہر طبیعیات پال ڈیرک (Paul Dirac) کا حوالہ دیا، جنہوں نے 1928 میں ضد مادہ کی موجودگی کی پیشگوئی کی، جو بعد میں 1932 میں دریافت ہوا۔ ڈیرک نے کہا تھا کہ کائنات کی تشکیل کسی عظیم ریاضی دان کے ذہن کی عکاسی کرتی ہے۔
دیگر ماہرین جیسے کہ رچرڈ سوئن برن اور رابن کولنز نے بھی فائن ٹوننگ آرگیومنٹ کو سپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشش ثقل (Gravity)، پروٹون-الیکٹران ماس تناسب اور کائناتی مستقل (Cosmological Constant) جیسی چیزیں انتہائی نازک توازن میں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشش ثقل میں معمولی سی بھی تبدیلی ہوتی، تو کہکشائیں اور ستارے کبھی تشکیل نہ پاتے، اور زندگی ناممکن ہو جاتی۔
یہ تحقیق سائنس اور مذہب کے دیرینہ تنازع کو ایک بار پھر زندہ کر رہی ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ریاضی اور طبیعیات کائنات کے ڈیزائن میں کسی اعلیٰ ہستی کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزارتوں اور محکموں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے حکمت عملی سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، اداروں کی رائٹ سائزنگ اور تکنیکی ماہرین کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر یقینی بنانا حکومت کا ہدف ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی تعیناتی کے عمل میں میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک 15 تکنیکی اسامیوں پر تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جب کہ مزید 47 اسامیوں پر بھی ماہرین کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹیو افسران، چیف فنانس افسران اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے فوکل ٹیمز نامزد کر دی ہیں جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ مزید شعبہ جات جیسے غذائی تحفظ، بحری امور، معدنیات، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے فریم ورک پر کام آخری مراحل میں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبوں کے لیے 18 مختلف معاشی شعبہ جات کی پچ بکس تیار کر لی گئی ہیں تاکہ ان ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع کو عملی شکل دی جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔