وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، سعدیہ جاوید
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ میری پارٹی اور قیادت نے مجھے ایک ذمہ داری سونپی ہے اور میں اپنا موقف پیش کرتی ہوں، تاہم جہاں غلطی یا کوتاہی ہو، میں اسے ایڈمٹ بھی کرتی ہوں، یہ کہنا مناسب نہیں کہ سندھ حکومت کے نمائندے اپنی خامیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان اور پیپلز پارٹی کی رہنما سعدیہ جاوید نے واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت پربے جا تنقید کا جواب دینا ان کی ذمہ داری ہے، مگر جہاں غلطی ہو، وہ اسے تسلیم بھی کرتی ہیں۔ خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے بتایا کہ سیاست میں آنے کی بنیادی وجہ ان کی والدہ تھیں، جو خود بھی سیاست سے وابستہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اولاد اپنے والدین سے متاثر ہوتی ہے اور میرا رجحان بھی والدہ کی وجہ سے سیاست کی طرف ہوا، اس کے علاوہ میں ایک خاتون ہونے کے ناطے شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے بہت متاثر تھی، جنہوں نے وہ بیریئرز توڑے جو پاکستان میں 80ء کی دہائی میں شاید خواتین سوچ بھی نہیں سکتی تھیں، تو میری پہلی رہنما میری والدہ ہیں، اور ان کے بعد شہید بینظیر بھٹو خواتین کے لیے ایک مشعلِ راہ ہیں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ کراچی ایک بہت بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے اور اس کے مسائل بھی ہیں، جنہیں ہم انکار نہیں کر سکتے، وسائل محدود ہیں مگر ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو کم سے کم شکایات ہوں، البتہ جب بےجا تنقید کی جاتی ہے، جیسے یہ بھی آپ کی وجہ سے ہوا یا یہ بھی آپ کی حکومت کی کوتاہی ہے تو اس کا جواب دینا میرا فرض بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری پارٹی اور قیادت نے مجھے ایک ذمہ داری سونپی ہے اور میں اپنا موقف پیش کرتی ہوں، تاہم جہاں غلطی یا کوتاہی ہو، میں اسے ایڈمٹ بھی کرتی ہوں، یہ کہنا مناسب نہیں کہ سندھ حکومت کے نمائندے اپنی خامیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعدیہ جاوید سندھ حکومت کرتی ہوں کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جس کے تحت صوبے کے معدنی وسائل وفاق کے حوالے کیے جا رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت ترمیم کرنے کو بھی تیار ہے۔
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز بل اور افغان باشندوں کی واپسی کے حوالے وفاقی حکومت کی پالیسی اور خیبر پختونخوا حکومت کے موقف اور پاک افغان مذاکرات میں پیش رفت پر بات کی۔
‘مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں’
وزیر قانون نے کھل کر مائنز اینڈ منرلز بل کا دفاع کیا اور کہا حکومت اس شعبے میں بہتری لانا چاہتی ہے جس کے لیے قانون بل کو لایا گیا ہے۔ آفتاب عالم نے کہا زیادہ تر لوگوں نے بل کو پڑھا تک نہیں ہے اور خود سے اس کے خلاف پروپیگنڈا اور مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا بتایا جائے کہ بل میں کہاں لکھا ہے یا ایسی کون سی شق ہے جس میں وسائل وفاق کو دینے کی بات ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو بل پر بریفنگ دی گئی اور ان کے تجویز کو محکمہ دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا اراکین اسمبلی نے گزشتہ پیر کو اپنے تجویز تحریری طور پر دی ہیں۔
انہوں نے کہا وفاق کی جانب سے صوبے سے قانونی سازی کے حوالے سے رابطہ کرنا کوئی غلط کام نہیں ہے۔ اور محکمہ قانون کا اس حوالے سے رابطہ ہوتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت صوبے کے حقوق کی حفاظت کرے گی۔ اور وسائل پر حق بھی صوبے کے لوگوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو غلط انداز میں پیش کر کے عوام میں پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت ہو، وہاں ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بیشتر افراد نے بل کا مطالعہ ہی نہیں کیا اور بغیر معلومات کے محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے مخالفت کر رہے ہیں۔
وزیرا علیٰ گنڈاپور عمران خان کو بریفنگ دیں گے
وزیر قانون نے کہا بل کے حوالے سے عمران خان سے اجازت لی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور لیگل ٹیم کے ہمراہ جیل میں بانی چئیرمین عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔لیکن یہ ملاقات کب ہو گی اب تک کچھ طے نہیں ہوا ہے۔ ‘خان سے ان کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا جا رہا جب ملاقات ہو گی تو علی امین آگاہ کریں گے۔’
‘خیبر پختونخوا سے افغان باشندوں زبردستی نکالنے نہیں دیا جائے گا’
وزیر قانون نے افغان سیٹزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کو نکالنے کے احکامات پر وفاق کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت وفاق کے جانب سے افغان باشندوں کو نکالنے کے احکامات پر عمل نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں افغان باشندوں کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں ہو گا۔اگر ایسا ہوا تو اس سے تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ وفاق نے افغان مذاکرت میں خیبر پختونخوا کو اعتماد میں نہیں لیا۔ افغان مذاکرت میں صوبے کو اعتماد میں لینا چاہیے کیونکہ صوبے کے ساتھ طویل بارڈر ہے۔
انہوں نے مزید کیا کہا، جانیے اس ویڈیو میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں