لندن: فلسطینی پرچم تھامے نوجوان کو بگ بین کلاک ٹاور سے کرین کے ذریعے 16 گھنٹے بعد نیچے اتار لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوان کو بحفاظت نیچے اتارنے کے بعد پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے، حراست میں لیے گئے نوجوان نے فلسطین کا پرچم تھام رکھا تھا۔
لندن میں پولیس نے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر فلسطین کا پرچم لے کر چڑھنے کے بعد رات گئے اُترا۔
جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مذکورہ شخص کو ایمرجنسی سروس کی گاڑی کے ذریعے نیچے اُتارا جا رہا ہے۔
مذکورہ شخص نے مخصوص انداز میں احتجاج ریکارڈ کرا کر فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور برطانیہ میں احتجاج مخالف قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس شخص کو ”طویل انتظار“ کے بعد گرفتار کیا گیا۔
کلاک ٹاور پر چڑھنے والے شخص نے دن بگ بین سے کئی میٹر اوپر ایک کنارے پر ننگے پاؤں بیٹھے گزارا، یہاں تک کہ ایمرجنسی سروس کے عملے نے اس کو نیچے آںے کے لیے قائل کیا۔
وسطی لندن کے الزبتھ ٹاور کو عام طور پر اپنی گھڑی یا بڑے کلاک کے وجہ سے بگ بین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ٹاور پر چڑھے شخص کو نیچے اترنے کے لیے قائل کرنے والے مذاکرات کار فائر ٹرک کی لفٹ پر سوار ہوئے تھے اور اس بات کرنے کے لیے میگا فون کا استعمال کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں اس شخصیت کو ہوڈی اور بیس بال کی ٹوپی پہنے دکھایا گیا جو کہہ رہا تھا کہ ”میں اپنی شرائط پر نیچے آؤں گا۔
فوٹیج میں مذاکرات کاروں نے اس کے پاؤں کی چوٹ کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ ’کافی خون بہہ رہا ہے‘ اور یہ کہ اس کے کپڑے اتنے گرم نہیں کیونکہ رات کے وقت لندن میں درجہ حرارت گر گیا تھا۔
جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس شخص کے پاؤں سے خون بہہ رہا تھا۔
اس دوران وہاں ہجوم اکھٹا ہوا جو پولیس کے گھیرے کے پیچھے سے کھڑا تھا۔ حامیوں نے ”فلسطین کو آزاد کرو“ اور ’آپ ہیرو ہیں‘ کے نعرے لگائے۔
پولیس نے ویسٹ منسٹر برج سمیت آس پاس کے علاقے کو بند کر دیا تھا جبکہ پارلیمنٹ کے ایوانوں کی طرف جانے والے افراد کو روک دیا گیا۔
ویسٹ منسٹر پولیس نے بعد میں کہا کہ علاقے کی تمام سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سوات، مدرسے کے اساتذہ کا کم عمر طالب علم پر5 گھنٹے تک شدید تشدد، طالب علم جاں بحق

سوات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی 2025)خیبر پختونخوا ہ کے علاقے سوات میں استاد کے مبینہ تشدد کے باعث مدرسے کا طالب علم جاں بحق ہوگیا، طلبہ اور اساتذہ نے بچے کو قریبی ہسپتال پہنچایا مگر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیدیا، جاں بحق طالب علم کی شناخت فرحان کے نام سے ہوئی جس کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوا، واقعہ خوازہ کے علاقہ چالیار میں واقع مدرسے میں پیش آیا۔

مدرسے کا کم عمر طالب علم فاران چند دنوں کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ مدرسے آیا لیکن اس کی واپسی اس کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی۔پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق 3 اساتذہ محمد عمر ان کے بیٹے احسان اللہ اور ایک اور شخص عبداللہ نے مبینہ طور پر اسے دوسرے طلبہ کے سامنے مارنا شروع کیا۔

(جاری ہے)

یہ مارپیٹ غیر حاضری کی سزا کے طور پر شروع ہوئی اور جلد ہی بے رحمانہ تشدد میں تبدیل ہوگئی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات کے ترجمان معین فیاض نے تصدیق کی ہے کہ تینوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ان میں سے ایک ملزم عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی 2 کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری ہیں۔ترجمان نے کہا کہ یہ نہایت افسوس ناک اور تشویش ناک کیس ہے، مکمل تفتیش جاری ہے۔ہم بچے اور اس کے خاندان کو انصاف دلانے کیلئے پرعزم ہیں۔

فاران کے چچا نے بتایا کہ جب وہ گھر پر تھا تو مدرسے جانے سے ڈرتا تھا اور واپس نہیں جانا چاہتا تھا، میں خود اسے مدرسے لے گیا۔ اساتذہ کے حوالے کیا اور واپس آ گیااور اسی شام ایک استاد کا فون آیا اور بتایا کہ میرا بھتیجا بیت الخلا میں گر کر فوت ہو گیا ہے۔دوسری جانب واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ مدرسے کے 2 اساتذہ کو ہسپتال سے گرفتار کر لیا گیا۔ واقعے کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کا سلسلہ رکانہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کیلئے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  •  نوجوان 2 گھنٹے تک موٹر سائیکل چلاتا رہا، پیٹرول ٹینک کے نیچے چھپا رہا زہریلا سانپ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائے قومی پرچم لگائینگے، آفاق احمد
  • آپشن ہونا چاہیئے کہ شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • آپشن ہونا چاہیے شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک اور جوڑا موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • ناخن کٹر میں موجود یہ سوراخ کس کام آتا ہے؟
  • بلوچستان میں بس سے اتار کر 9 بے گناہ مزدوروں کو قتل کرنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور
  • سوات، مدرسے کے اساتذہ کا کم عمر طالب علم پر5 گھنٹے تک شدید تشدد، طالب علم جاں بحق