فلسطینی پرچم تھامے نوجوان کو 16 گھنٹے بعد بگ بین کلاک ٹاور سے اتار لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
لندن: فلسطینی پرچم تھامے نوجوان کو بگ بین کلاک ٹاور سے کرین کے ذریعے 16 گھنٹے بعد نیچے اتار لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوان کو بحفاظت نیچے اتارنے کے بعد پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے، حراست میں لیے گئے نوجوان نے فلسطین کا پرچم تھام رکھا تھا۔
لندن میں پولیس نے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر فلسطین کا پرچم لے کر چڑھنے کے بعد رات گئے اُترا۔
جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مذکورہ شخص کو ایمرجنسی سروس کی گاڑی کے ذریعے نیچے اُتارا جا رہا ہے۔
مذکورہ شخص نے مخصوص انداز میں احتجاج ریکارڈ کرا کر فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور برطانیہ میں احتجاج مخالف قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس شخص کو ”طویل انتظار“ کے بعد گرفتار کیا گیا۔
کلاک ٹاور پر چڑھنے والے شخص نے دن بگ بین سے کئی میٹر اوپر ایک کنارے پر ننگے پاؤں بیٹھے گزارا، یہاں تک کہ ایمرجنسی سروس کے عملے نے اس کو نیچے آںے کے لیے قائل کیا۔
وسطی لندن کے الزبتھ ٹاور کو عام طور پر اپنی گھڑی یا بڑے کلاک کے وجہ سے بگ بین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ٹاور پر چڑھے شخص کو نیچے اترنے کے لیے قائل کرنے والے مذاکرات کار فائر ٹرک کی لفٹ پر سوار ہوئے تھے اور اس بات کرنے کے لیے میگا فون کا استعمال کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں اس شخصیت کو ہوڈی اور بیس بال کی ٹوپی پہنے دکھایا گیا جو کہہ رہا تھا کہ ”میں اپنی شرائط پر نیچے آؤں گا۔
فوٹیج میں مذاکرات کاروں نے اس کے پاؤں کی چوٹ کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ ’کافی خون بہہ رہا ہے‘ اور یہ کہ اس کے کپڑے اتنے گرم نہیں کیونکہ رات کے وقت لندن میں درجہ حرارت گر گیا تھا۔
جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس شخص کے پاؤں سے خون بہہ رہا تھا۔
اس دوران وہاں ہجوم اکھٹا ہوا جو پولیس کے گھیرے کے پیچھے سے کھڑا تھا۔ حامیوں نے ”فلسطین کو آزاد کرو“ اور ’آپ ہیرو ہیں‘ کے نعرے لگائے۔
پولیس نے ویسٹ منسٹر برج سمیت آس پاس کے علاقے کو بند کر دیا تھا جبکہ پارلیمنٹ کے ایوانوں کی طرف جانے والے افراد کو روک دیا گیا۔
ویسٹ منسٹر پولیس نے بعد میں کہا کہ علاقے کی تمام سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جاپانی شہری کے ساتھ دلخراش واقعہ، 10 سال بچت کے بعد خریدی گئی فیراری چند منٹ میں جل کر راکھ
TOKYO:جاپان کے دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ میں ایک فیراری 458 اسپائیڈر جل کر راکھ ہوگئی جس سے ایک شہری نے بڑے شوق سے 10 سال بچت کے بعد خریدی تھی اور ایک گھنٹے میں سب ختم ہوگیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 33 سالہ جاپانی میوزک پروڈیوسر ہونکون نے 10 سال تک فیراری خریدنے کے لیے بچت کی، جس کی قیمت بھارتی 2.5 کروڑ روپے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ میوزک پروڈیوسر ہونکون نے ایک دہائی لگا کر بچت کی اور بالآخر جب 16 اپریل کو فیراری مل گئی تو ایک گھنٹے بعد شوٹو ایکسپروے میں آتشزدگی کا شکار ہوئی تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
مرکزی شاہراہ پر کار پر آگ 20 منٹ میں ٹھنڈی کر دی گئی تھی لیکن اس وقت تک کار مکمل طور پر جل چکی تھی تاہم فرنٹ بمپر کا ایک چھوٹا سا حصہ رہ گیا تھا حالانکہ آگ لگنے سے قبل کوئی حادثہ بھی پیش نہیں آیا تھا۔
ہونکون جب گاڑی چلا رہا تھا تو انہیں آگ نظر آئی، جس پر انہوں نے فوری طور پر گاڑی روکی جبکہ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی اور میٹرو پولیٹن پولیس اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر دلخراش واقعے کو ہونکون نے دردمندی سے شیئر کیا اور لکھا کہ فیراری ان کا خواب تھا اور یہ خواب پورا ہوتے ہی چند منٹوں میں ڈراؤنا خواب بن گیا۔
انہوں نے لکھا کہ میری فیراری خریدنے کے لیے ایک گھنٹے بعد جل گئی اور مجھے یقین سے کہ سکتا ہوں کہ پورے جاپان میں واحد شہری ہوں جس کے ساتھ اس طرح کا دردناک واقعہ پیش آیا ہے۔
ہونکون نے میڈیا کو بتایا کہ میں بہت گھبرایا تھا کہ دھماکا ہوگا۔