اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے عوام کا کہنا تھا کہ افغان باشندے دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں جہاں حکومت اور عوام ان کا بھرپور خیال رکھتے ہیں، افغان باشندوں کو ہر صوبے میں پناہ دی گئی اور ان کا بھرپور خیال رکھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں اور حکومت نے ان کا بھرپور خیال رکھا مگر حالیہ دہشتگردی میں افغان مہاجرین ملوث پائے جا رہے ہیں۔ حالیہ دہشتگردی کے پیش نظر حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا فیصلہ کیا، افغان باشندوں کو 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا کی عوام نے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ صوبے کے رہائشی افغان مہاجرین کو صوبے اور ملک پر بوجھ سمجھتے ہیں اور ان کے فوری انخلا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے عوام کا کہنا تھا کہ افغان باشندے دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں جہاں حکومت اور عوام ان کا بھرپور خیال رکھتے ہیں، افغان باشندوں کو ہر صوبے میں پناہ دی گئی اور ان کا بھرپور خیال رکھا گیا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ملکک میں جاری بدامنی، دہشت گردی اور چوری کے واقعات میں زیادہ تر دخل اندازی افغانستان سے ہو رہی ہے، لہٰذا حکومت پاکستان کا افغان مہاجرین کو نکالنے کا بہترین فیصلہ ہے۔ پاکستان میں ہونے والے بیشتر دہشت گردی کے واقعات افغان مہاجرین ملوث پائے گئے ہیں اور یہ بہترین فیصلہ ہے کہ انہیں 31 مارچ تک ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ انشاء اللہ اس کے بعد پاکستان میں امن و امان برقرار رہے گا اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئے گی، افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں مگر دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے جڑتے ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق کئی واقعات کا تعلق افغانستان سے جڑ رہا ہے۔ شہریوں کے مطابق یہ افسوسناک ہے کہ ہم ان کی مہمان نوازی کر رہے ہیں جبکہ وہ نہتے پاکستانیوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں، افغان مہاجرین کا انخلا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلا کو یقینی بنایا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔ حکومتِ پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ واپس جانے والوں کے لیے خواراک اور صحت کی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں، غیر ملکیوں کو پاکستان میں رہنے کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین خیبر پختونخوا پاکستان میں گردی کے رہے ہیں کا کہنا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟

خیبر پختونخوا حکومت نے سیاحتی مقام گلیات سے مری کو پانی کی سپلائی میں مزید توسیع اور نئی پائپ لائن بچھانے کے عمل کو روک کر، 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی پر نظرِ ثانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

گلیات میں پانی کی شدید قلت، معاملہ کیسے اٹھا؟

خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رجب علی عباسی نے گلیات میں پانی کی شدید قلت اور وہاں سے مری کو مفت پانی کی فراہمی کے معاملے کو اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیات کی مقامی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہے، جبکہ ان کا پانی مفت میں مری کو دیا جا رہا ہے اور کوئی آبپاشی فیس (آبیانہ) وصول نہیں کی جا رہی، جو ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مری واٹر بورڈ مفت پانی حاصل کر کے مری کے صارفین سے فیس وصول کر رہا ہے، جبکہ گلیات کے مقامی افراد پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے غیر معمولی اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا۔

نئی پائپ لائن بچھانے کا عمل روک دیا گیا

گلیات سے منتخب اراکین نے پانی کے مسئلے کو سنگین قرار دیا اور بتایا کہ گلیات ایک سیاحتی علاقہ ہے لیکن وہاں پانی کی شدید قلت ہے۔ گلیات سے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی نذر احمد عباسی نے بتایا کہ مری کو پانی کی سپلائی ان کے علاقے درویش آباد سے ہوتی ہے، لیکن اب وہاں کی مقامی آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت گلیات سے مری کو پانی کی فراہمی کے لیے مزید پائپ لائن بچھا رہی تھی، جسے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلیات میں گورنر ہاؤس کے قریب واٹر ٹینکس بنائے گئے ہیں، جہاں پانی کو ذخیرہ کرکے اپ لفٹ کیا جاتا ہے اور پھر ڈونگا گلی میں انگریز دور کے اسٹیل ٹینک میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے پانی مری کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپ لفٹ کا خرچہ بھی صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مری کے مال روڈ کی توسیع اور بحالی کا 550 ملین روپے مالیت کا منصوبہ منظور

رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے مری کے لیے نئی لائن بچھانے کے منصوبے کو روک دیا ہے۔ مزید برآں، اس پورے معاملے کو سیاحتی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کی تقسیم، اخراجات اور قانونی حیثیت پر جامع رپورٹ پیش کی جا سکے۔

سپریم کورٹ کا مقامی آبادی کے حق میں فیصلہ

رکن اسمبلی نذیر عباسی نے بتایا کہ اس معاملے پر مقامی لوگ سپریم کورٹ گئے اور کیس کیا۔ عدالت نے مقامی آبادی کے مؤقف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 سال قبل عدالت میں جو رائیلٹی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، وہ 40 سے 50 ارب روپے بنتا ہے۔ مری واٹر بورڈ کا مؤقف تھا کہ پانی کی فراہمی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کوئی رائیلٹی طے ہوئی تھی۔

نذیر احمد عباسی نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مری واٹر بورڈ اس مفت پانی کو آگے بیچ کر پیسے کما رہا ہے، جبکہ جس علاقے سے پانی آ رہا ہے، وہاں کے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور انہیں ان کا آئینی حق نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلیات کو رائیلٹی کی مد میں ادائیگی کی جائے تو اس سے پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے اور مقامی آبادی کو فراہمی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔

معاملہ سیاحتی کمیٹی کے حوالے، پنجاب حکام کو بھی بلانے کی ہدایت

معاملے پر وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بھی بات کی اور کہا کہ پنجاب صوبے کے وسائل کو استعمال تو کر رہا ہے لیکن رائیلٹی ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور اس پر حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اراکین نے اسپیکر خیبر پختونخوا سے مری کو پانی کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کے لیے رولنگ دینے کی درخواست کی، جس پر اسپیکر نے کہا کہ عام شہریوں کو پینے کا پانی بند کرنا درست نہیں۔ جو توسیع ہو رہی تھی، اسے پہلے ہی روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے معاملے کو اسمبلی کی سیاحتی کمیٹی کے سپرد کیا اور ہدایت دی کہ تمام متعلقہ حکام کو بلا کر پوچھ گچھ کی جائے اور پنجاب کے حکام کو بھی بلایا جائے۔

مری کو گلیات سے پانی کی فراہمی کب شروع ہوئی تھی؟

رکن اسمبلی اور گلیات کے رہائشی نذیر احمد عباسی کے مطابق، مری کو پانی کی فراہمی 1896 سے ہو رہی ہے۔ اس وقت گلیات میں پانی کی قلت نہیں تھی اور پانی لینے والے بااختیار اور طاقتور ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پانی کے بدلے نارتھ ویسٹ کو پنجاب سے گندم کوٹہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ نذیر عباسی نے کہا کہ اس وقت سے مری کو پانی کی فراہمی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی تا مری گلاس ٹرین منصوبہ، 4 روٹس میں کون سے اسٹیشنز آئیں گے؟

گلیات سے یومیہ مری کو کتنا پانی جاتا ہے؟

رکن اسمبلی نذیر عباسی کے مطابق، گلیات سے مری کو بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی فراہمی جاری ہے اور یومیہ پانچ لاکھ گیلن پانی مری کو بھیجا جاتا ہے، جس سے مقامی آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یومیہ مفت پانی صوبائی حکومت کے خرچ پر مری کو سپلائی کرنا ناانصافی ہے اور حکومت اب اس پر باقاعدہ کام کر رہی ہے تاکہ مقامی آبادی کو انصاف اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کی روشنی میں معاملہ وفاق اور پنجاب کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اور اگر بات نہ بنی تو پانی کی فراہمی بند بھی کی جا سکتی ہے۔

مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر انحصار

پنجاب کے مشہور مقام سیاحتی مری کا پانی کے لیے خیبر پختونخوا پر انحصار ہے۔ اور گلیات سے فراہم پانی کو ہوٹلز اور گھروں سپلائی کیا جاتا ہے۔ مری کے مقامی رہائشی نے بتایا کہ مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر ہے جبکہ 30 فیصد تک مقامی سطح ہر پانی دستیاب ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخو اگر پانی کی فراہمی بند کرتی ہے یا کم بھی کرتی ہے تو اس کا مری میں زندگی پر بہت زیادہ منفی اثر پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو سیاحت کو نقصان پہنچے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پانی پنجاب خیبر پختونخوا قلت گلیات مری

متعلقہ مضامین

  • کرم میں فریقین کے تمام بنکرز گرا دیے گئے، آئی جی خیبر پختونخوا
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت
  • خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
  • خیبر پختونخوا میں سڑک کنارے نصب بم سے پولیس موبائل پر حملہ، 2 اہلکار زخمی
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا ایوان کردار ادا کرے، شبلی فراز