Islam Times:
2025-04-26@03:23:33 GMT

پُرتشدد رویئے قوم اور ملک کیلئے باعث شرم ہیں، خواجہ آصف

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

پُرتشدد رویئے قوم اور ملک کیلئے باعث شرم ہیں، خواجہ آصف

سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام لوگ مذہبی یگانگت اور رواداری کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں، شہر سیالکوٹ تمام دنیا کی سکھ برادری کیلئے بین الاقوامی سطح رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پُرتشدد رویئے قوم اور ملک کیلئے باعث شرم ہیں۔ سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام لوگ مذہبی یگانگت اور رواداری کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں، شہر سیالکوٹ تمام دنیا کی سکھ برادری کیلئے بین الاقوامی سطح رکھے گا، اس مٹی پر ہم سب کا بلا تفریق حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پہلے سپیکر ہندو تھے، جسٹس کارنیلئس ہمارے چیف جسٹس رہے ہیں، جن چیف جسٹس صاحبان پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا جسٹس کارنیلئس ان میں سرفہرست تھے، ہمارا مذہب بردباری سکھاتا ہے جو مذہب کا بنیادی جز ہے۔

لیگی راہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں وقتاً فوقتاً متشدد واقعات نظر آتے ہیں جو ہماری بدقسمتی ہے، قائد اعظم کا پہلا خطبہ اقلیتی برادری کو مساوی حقوق کی فراہمی پر منحصر تھا، یہاں تمام پاکستانیوں کو یکساں حقوق میسر ہونے چاہئیں، مذہب اور نسل کے نام پر کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی کے اندر پنجاب میں مینارٹی کا محکمہ فارغ تھا، وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی کاوشوں سے اب یہ محکمہ اقلیتی برادری کے حقوق کے لیے کوشاں ہے، پنجاب حکومت اقلیتوں کیلئے جو کام کررہی ہے وہ خوش آئند ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مذہب سکھاتا ہے تمام اقلیتیں ہنسی خوشی رہیں، اس ملک کو مذہبی منافرت سے پاک کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ

پڑھیں:

امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات

اسلام ٹائمز: آپکے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کیوجہ سے مکتب اہلبیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔ تحریر: محمد ثقلین واحدی

جب رئیس مذہب جعفری امام صادق علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی، جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دین مبین اسلام کا حقیقی چہرہ روشناس کرانے کیلئے علمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ اس دوران تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ اور عقائد کے شعبوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات بیان کرکے آپ نے اسلامی معاشرے کو بے شمار گمراہیوں اور فکری انحرافات سے نجات دلائی۔

ان کاوشوں کے نتیجے میں صحیح اسلامی سوچ اور عقائد مسلمانوں تک پہنچے اور مسلمان محققین خاص طور پر مکتب تشیع کے ماہرین نے ان علوم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس میں مزید وسعت ایجاد کی اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا، جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی، اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا ‌زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری ملتوں کے عقائد و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اور عقائد و فلسفے دوسری ‌زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جاسکتا ہے۔ اس زمانے میں ایک طرف تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی اور دوسری علویوں کی بھی مسلح تحریکیں جاری تھیں۔ آپ نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیر اخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ آپ نے عوام کے عقائد و افکار کی اصلاح اور فکری شکوک و شبہات دور کرکے اسلام اور مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اہل بیت علیہم السلام کی فقہ و دانش کو اس قدر فروغ دیا اور اسلامی احکام و شیعہ مذہب کی تعلیمات کو دنیا میں اتنا پھیلایا کہ مذہب شیعہ نے جعفری مذہب کے نام سے شہرت اختیار کرلی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے جتنی احادیث راویوں نے نقل کی ہیں، اتنی کسی اور امام سے نقل نہیں کیں۔

امام علیہ السلام کے شاگردوں نے مختلف علوم و فنون جیسے فزکس، کیمیا، الجبرا اور جیومیٹری وغیرہ کے موضوعات پر مختلف کتابیں لکھیں۔ جیسے جابر بن حیان کی ’’المیزان‘‘، ’’الرحمۃ‘‘ اور ’’مختار رسائل جابر‘‘ وغیرہ۔ علم کلام میں مفضل بن عمر جعفی نے ’’توحید مفضل‘‘ پیش کی ہے، جو اپنے موضوع میں بے نظیر کتاب ہے۔ حدیث شناسی اور فقہ میں زرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، جابر جعفی، برید عجلی، ابن ابی یعفور، محمد بن مسلم، ان ابی عمیر، ابو بصیر اسدی، فضیل بن سیارہ معلیٰ بن خنیس، جمیل بن دراج، حمار بن عثمان اور ہشام بن سالم وغیرہ جیسے نامور افراد کی تربیت فرمائی۔ مذہب جعفری سے دفاع کے لئے، فن مناظرہ میں حمران بن اعین شیبانی جیسے مناظر کی تربیت فرمائی۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسب فیض کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ آپ کے ممتاز شاگردوں میں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم، ابان بن تفلب، ہشام بن سالم، مفصل بن عمر اور جابر بن حیان کا نام بطور خاص لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے بڑا نام پیدا کیا۔ مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتیس کتابیں اور جابر بن حیان نے دو سو ‌سے زائد کتابیں مختلف علوم و فنون میں تحریر کی ہیں۔ جابر بن حیان کو علم کیمیا میں بڑی شہرت حاصل ہوئی اور وہ بابائے علم کیمیا کے نام سے مشہور ہیں۔ اہل سنت کے درمیان مشہور چاروں مکاتب فکر کے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں، خاص طور پر امام ابو حنیفہ نے تقریبا” دو سال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا۔

آپ کے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے مکتب اہل بیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مکتب اہل بیت سے متعلق معصومین علیہم السلام سے منسوب احادیث کا ایک بڑا حصہ امام عالی مقام سے نقل ہوا، کیونکہ آپ کو اپنے علمی فیوضات سے دنیا کو مستفید کرنے کا تھوڑا سا موقع میسر آیا۔ بہر کیف امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کا مکمل احاطہ ناممکن ہے، ویسے بھی آپ کا اسم گرامی جعفر ہے، جس کے معنی نہر کے ہیں، گویا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، سمبڑیال، وزیر آباد، گکھڑ منڈی کے اچانک دورے
  • بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم
  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ معطل
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
  • بھارت نے انڈس طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی
  • اسلام آباد: شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل