بانیٔ پی ٹی آئی کی نفرت کی سیاست سے متاثر نوجوان نے مجھے گولی ماری جو آج بھی جسم میں ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر احسن اقبال—فائل فوٹو
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل آکسفورڈ یونیورسٹی لندن میں ایک مباحثہ ہوا تھا۔
احسن اقبال نے بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایک نوجوان نے جہاں بانیٔ پی ٹی آئی کی وکالت کی وہیں مجھے بھی موقع ملا کہ میں بانیٔ پی ٹی آئی کی حقیقت بتاؤں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے بتایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا اور اسی مائنڈ سیٹ سے متاثر ایک نوجوان نے نفرت میں مجھے گولی ماری جو آج بھی میرے جسم میں موجود ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تنقید کرنی ہو تو معیاری تنقید کریں بانیٔ پی ٹی آئی نے برطانیہ سے ملنے والے 190 ملین پاؤنڈ واپس لے کر چور کو دے دیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسا کرنے پر کیا وہ ایک سیاسی قیدی ہیں یا پھر ایک چور اور مجرم ہیں؟
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی بحث میں پی ٹی آئی کے نمائندے کو شکست ہوئی جبکہ مجھے 145 ووٹوں کے مقابلے میں 184 ووٹوں سے فتح ملی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
لاس اینجلس: پولیس نے کوریج کے دوران آسٹریلوی صحافی کو ربڑ کی گولی مار دی
لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف مظاہروں کی کوریج کے دوران پولیس نے ایک آسٹریلوی خاتون صحافی کو ربڑ کی گولی سے نشانہ بنایا گیا۔
آسٹریلوی نیوز چینل نائن نیوز کی نمائندہ لورین توماسی اس وقت زخمی ہوئیں جب ایک پولیس افسر نے براہ راست کیمرے کی سمت ربڑ کی گولی چلائی، جو ان کی ٹانگ پر آ لگی۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں لورین کو تکلیف سے چیختے اور اپنی پنڈلی پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے، موقع پر موجود ایک شخص نے پولیس اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے چیخ کر کہا کہ تم نے رپورٹر کو گولی مار دی ہے۔
لورین توماسی مظاہروں کی صورتحال بیان کر رہی تھیں جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گھوڑوں پر سوار ہو کر کریک ڈاؤن شروع کیا۔
کوریج کے دوران لورین کہہ رہیں تھیں کہ گھنٹوں کی کشیدگی کے بعد یہ صورتحال اب تیزی سے خراب ہو رہی ہے، ربڑ کی گولیاں چلائی جارہی ہیں اور مظاہرین کو شہر کے مرکز سے ہٹایا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ و تجارت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تمام صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے کےلیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
آسٹریلوی گرینز پارٹی کی سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے وزیراعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی انتظامیہ سے اس واقعے کی فوری وضاحت طلب کریں۔
ادھر ایک برطانوی نیوز فوٹوگرافر بھی لاس اینجلس میں اسی قسم کے مظاہروں کے دوران پولیس کی طرف سے فائر کی گئی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا، جس کے بعد اس کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔
واضح رہے کہ لاس اینجلس میں یہ مظاہرے ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری ہیں، جہاں متعدد مقامات پر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
Post Views: 2