مقبوضہ کشمیر : ماہ رمضان المبارک میں فیشن شو پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سرینگر(نیوزڈیسک)جموں و کشمیر میں حال ہی میں گلمرگ کے خوبصورت سکی ریزورٹ میں منعقدہ ایک فیشن شو کو لے کر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بہت سے سیاسی رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس تقریب کو ”نامناسب“ قرار دیا کیونکہ یہ رمضان کے مقدس مہینے میں ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر نے کہا کہ صدمہ اور غصہ قابل فہم ہے اور 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کلپ میں فیشن ڈیزائنر جوڑی شیوم اور نریش کے زیر اہتمام ایلے انڈیا فیشن شو میں ماڈلز کو برف سے ڈھکے ہوئے ریمپ پر چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ایلے نے اپنے انسٹاگرام تھریڈز اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی۔ پوسٹ میں کہا گیا، “
ڈیزائنرز شیوان اور نریش نے آج گلمرگ، کشمیر کی برفیلی گلیوں میں ایک شو کا انعقاد کرکے جرات مندانہ فیشن کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ اپنی 15 ویں سالگرہ منانے کے لیے، مشہور ڈیزائنرز نے اپنے کلاسک اسٹائل بیکنی اور کیپزکے ساتھ کچھ موسم سرما کی تھیم والے ٹکڑوں کے ساتھ منفرد ڈی پرنٹس اور ڈی 3 کور کی نمائش کی۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر سے بیان جاری ہوا کہ “صدمہ اور غصہ پوری طرح سے قابل فہم ہے۔ میں نے جو تصاویر دیکھی ہیں وہ خاص طور پر اس مقدس مہینے رمضان کے دوران جذبات کے احترام کی مکمل کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ میرا دفتر مقامی حکام سے رابطہ میں ہے، اور میں نے اگلے 24 گھنٹوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر، مزید کارروائی کی جائے گی۔
وہ کشمیر جو کہ بلبل شاہ کے نعرہ مستانہ، حضرت بل کی صدائے اللہ ھو، حبہ خاتون کے عارفانہ کلام، یوسف شاہ کے انصاف کیلئے مشہور تھا۔ اگست 2019 کے بعد اولیا اور علما کی سرزمین کو ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کی مہم تیز کردی گئی ہے۔ گلمرگ جو کہ دنیا کے بلند ترین سیکنگ مقام کیلئے مشہور تھا ، آج اس کشمیر میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں فیشن شو نیم عریاں فیشن شو کا انعقاد کیا گیا۔ یہ فیشن شو نہیں بلکہ علاقے کی مخصوص مسلم شناخت اور اسلامی تشخص کی مٹانے کی کوشش ہے ۔
آہستہ آہستہ کشمیریت کے نام پر کشمیری تھذیب ،ثقافت اور دین داری کا جنازہ کیسے نکالا جارہا ہے یہ واضح ہوتا جارہا ہے۔آج یہ واضح ہوگیا کہ 5 اگست 2019 کشمیری عوام کیلئے کتنا خطرناک تھا؟ جس کی تازہ مثال گلمرگ میں برف بر نیم عریاں فیشن شو ہے۔ اس وقت کشمیری عوام اس فیشن شو کیخلاف سراپا احتجاج ہیں کیونکہ کشمیر محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں ہے بلکہ لاکھوں کشمیریوں کی شناخت اور پہچان کی جدوجہد ہے۔
The shock & anger are totally understandable.
— Office of Chief Minister, J&K (@CM_JnK) March 9, 2025
کورونا ویکسین لگوانے والوں کیلئےبڑا انکشاف سامنے آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فیشن شو
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔