مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات سے خودکشی کے نظریات بڑھے، الطاف وانی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے جاری تنازع نے ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات ڈالے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری وفد نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے جنیوا کا دورہ کیا۔ وفد نے مقبوضہ کشمیر میں بے چینی، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کے پھیلاؤ سے متعلق تقریب میں شرکت کی۔ چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے جاری تنازع نے ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات ڈالے۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات سے خودکشی کے نظریات کی شرح بڑھی ہے۔ الطاف حسین وانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پُرتشدد تنازعات کمزور آبادیوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔