دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے مابین جنگ ، دونوں طرف تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
واشنگٹن /بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2025ء)دنیا کی دو سب سے بڑی معاشی طاقتوں کے مابین جنگ کا نیا رخ سامنے آ رہا ہے، ٹرمپ امریکا آتی چائنہ کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانا چاہتے ہیں، نیز کوشش کر رہے کہ امریکی سرمایہ کار چین میں پیسہ نہ لگائیں، مدعا یہ کہ چین کو معاشی نقصان پہنچے اور امریکہ کو فائدہ ملے۔ادھر چین بھی مقابلے کو تیار ہے، منصوبہ بندی کر رہا کہ زیادہ تر چینی مصنوعات چین ہی میں کھپ جائیں اور بیرونی منڈیوں کی ضرورت نہ رہے۔
(جاری ہے)
پھر چینی صدر مملکت کو سائنس وٹکنالوجی، خصوصا مصنوعی ذہانت اور چِپ کی تیاری میں سپر پاور بنانا چاہتے اس لیے نجی شعبے کو پرکشش مراعات دے رہے، حتی کہ معتوب جیک ما (بانی علی بابا)کو بلا کر ذمے داری سونپ دی کہ سرمایہ کاری لا۔ان اقدامات سے چینی حکومت صدر ٹرمپ کو پیغام دے رہی کہ وہ اپنی چالوں سے چین کا عروج واحیا نہیں روک سکتے۔چینی وزیراعظم نے حال میں کہا کہ معشیت ِ چین کا عظیم جہاز مستقبل کی سمت رواں دواں رہے گا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان دیاامریکہ اگر ٹیرف جنگ، تجارتی جنگ یا کسی بھی قسم کی جنگ چاہتا تو چین آخری سانس تک لڑے گا۔گویا دنیا والے عقاب اور اژدہے کے درمیان ایک زبردست خفیہ و عیاں جنگ دیکھنے کو تیار رہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چینی صدر وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے
چینی صدر وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے
بیجنگ ()
قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایوف کی دعوت پر چینی صدر مملکت شی جن پھنگ 16 سے 18 جون تک قازقستان کے شہر آستانہ میں ہونے والے دوسری چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ آستانہ کا شمار دنیا کے نئے دارالحکومتوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے قصبہ سے بڑھتے ہوئے اب اثر و رسوخ کے حامل ایک جدید شہر میں تبدیل ہو گیا ہے، جو قازقستان کی تیز رفتار ترقی کا ایک نمائندہ شہر ہے۔ اس بار چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس پہلی بار کسی وسطی ایشیائی ملک میں منعقد ہو رہا ہے ۔چین کے صدر شی جن پھنگ وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے، علاقائی امن و ترقی کے نئے مواقعوں کے دروازے کھولیں گے، ایک ہنگامہ خیز اور بدلتی ہوئی دنیا میں قابل قدر یقین پیدا کریں گے اور انسانی تہذیب کی ترقی اور اس میں پیشرفت کے لیے ایک روشن مستقبل تخلیق کریں گے ۔