چین ، سعودی عرب سمیت 8 ملکوں سے مزید 67 پاکستانی بے دخل، 14 زیرحراست
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چین، ملائیشیا، ترکیہ اور سعودی عرب سمیت 8 ممالک سے 24 گھنٹے کے دوران مزید 67 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا جن میں سے 14 کو حراست میں لے کر انسداد انسانی سمگلنگ سرکل منتقل کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے امیگریشن ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب میں بھیک مانگنے، منشیات فروشی، کام سے مفرور، کفیل کے بغیر کام کرنے، زائد المیعاد قیام، پاسپورٹ میں خورد برد کرنے، غیر قانونی داخلے سمیت مختلف الزامات کے تحت 36 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔ جن میں 1 بلیک لسٹ بھی شامل ہے۔
قبرص میں امیگریشن نے ناپسندیدہ قرار دے کر 1 پاکستانی سمیت 3 کو بے دخل کیا۔ترکیہ میں رہائشی پرمٹ منسوخ کرکے 1، ملائیشیا میں امیگریشن نے ممنوعہ قرار دے کر 1، چین نے امیگریشن پر انٹری سے انکار کرکے 1 پاکستانی کو واپس بھیج دیا۔
عراق میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے 8 سمیت 12 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔اس کے علاوہ یو اے ای میں منشیات فروشی، ریپ کیس، قتل، فراڈ، جیل، چوری سمیت مختلف الزامات پر 10 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔
کمبوڈیا میں فراڈ کمپنی کے ساتھ کام کرنے پر 1 پاکستانی کو بے دخل کیا گیا۔
ٹرمپ سے کئی زیادہ خطرناک اور ناقابل اعتبارانکے اردگرد کے لوگ ہیں،پاکستان کیوں امریکی ریڈار پر ہے ۔۔؟ڈاکٹر عادل نجم کھل کر بول پڑے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو کو بے دخل کیا کیا گیا
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔