پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ لینا نہیں تو انکا دروازہ بار بار کیوں کھٹکھٹاتی ہے؟ عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلا م آباد: مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتی جب پی ٹی آئی نے وہاں (اسٹیبلشمنٹ) سے کچھ لینا نہیں تو ان کے دروازے کو بار بار کیوں کھٹ کھٹاتی ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈر کا بیان آیا تھا کہ ہمارے رابطے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ انھوں نے رابطے کیوں کرنے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم نے این آر او نہیں کرنا، ہم نے کوئی ڈیل نہیں کرنی ہمیں رعاتیت بھی نہیں لینی، ہم بہت بہادر ہیں، جیل بھی کاٹیں گے اور پراسیس کے ذریعے باہر آئیں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی جب آپ نے وہاں سے کچھ لینا نہیں تو ان کے دروازے کو بار بار کیوں کھٹ کھٹاٹے ہیں۔۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں: اقرارالحسن
لاہور (ویب ڈیسک) معروف صحافی اقرارالحسن ایک بار پھر پی ٹی آئی کے بانی پر برس پڑے اور کہا ہے کہ عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں۔
اپنے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں اقرارالحسن نے کہاکہ عمران خان اس وقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں لیکن مرضی سے نہیں، یہ ان کی مجبوری ہے اسلئے کہ فوجی قیادت انہیں منہ نہیں لگا رہی۔ انہیں آج کوئی فوجی دو ٹکے کی نوکری آفر کرے تو یہ اُن کے بوٹ کولہوں سے رگڑ کر صاف کیا کریں گے۔ ان کا کوئی اصول تو ہے نہیں، مرزا آفریدی کیس میں آپ نے دیکھ ہی لیا۔
عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
عمران خان اس وقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں لیکن مرضی سے نہیں، یہ ان کی مجبوری ہے اسلئے کہ فوجی قیادت انہیں منہ نہیں لگا رہی۔ انہیں آج کوئی فوجی دو ٹکے کی نوکری آفر کرے تو یہ اُن کے بوٹ کولہوں سے رگڑ کر صاف کیا کریں گے۔ ان کا کوئی اصول تو ہے نہیں، مرزا آفریدی کیس میں آپ نے دیکھ ہی لیا۔
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) July 24, 2025
حسان نیازی پتلون لہرانے کے کیس میں جیل ہے تو علیمہ خان کا بیٹاکس طرح آزاد گھوم رہاہے ، وہ بھی اسی ویڈیو میں تھا: شیر افضل مروت
ان کامزید کہناتھاکہ اصولی موقف کیا ہے؟ پہلے امریکی مداخلت کے خلاف مہم چلائی آج اپنی رہائی کے لیے امریکی مداخلت کی کوشش کر رہے ہیں، کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور رہنا چاہئے پھر انہیں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ خود کو نظریاتی پارٹی کہتے ہیں پھر مرزا آفریدی کو محض دولت کی وجہ سے سینیٹر بنا دیتے۔
مزید :