WE News:
2025-11-20@23:40:27 GMT

ملازمین کے لیے بُری خبر، ہفتے کی چھٹی ختم کردی گئی

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

ملازمین کے لیے بُری خبر، ہفتے کی چھٹی ختم کردی گئی

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما و وفاقی وزیر حنیف عباسی نے ریلوے کا قلمدان سنبھالتے ہی اہم فیصلے کرلیے۔

یہ بھی پڑھیں سال 2025 میں کتنی سرکاری چھٹیاں ہوں گی؟ حکومت نے اعلان کردیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق حنیف عباسی نے ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور میں افسران کی ہفتے کی چھٹی ختم کردی ہے، اب ہفتے میں 6 دن کام کیا جائےگا، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے عید پر اسپیشل ٹریننیں چلانے کا بھی اعلان کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں دنیا میں سب سے زیادہ سرکاری چھٹیاں منانے والے ممالک کون سے ہیں؟

حنیف عباسی 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں راولپنڈی سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، انہیں وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں اپنی کابینہ میں شامل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بری خبر حنیف عباسی ریلوے ہیڈکوارٹر لاہور ملازمین ہفتے کی چھٹی ختم وفاقی وزیر ریلوے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حنیف عباسی ملازمین وفاقی وزیر ریلوے وی نیوز حنیف عباسی

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو کردی گئی

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیلِ نو کر دی گئی ہے۔

ان تبدیلیوں کے تحت سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کو سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے، جبکہ وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے جج جسٹس عامر فاروق کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں شامل کر لیا گیا ہے۔

تین اہم قانونی اداروں میں سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے احتساب کا سب سے بڑا فورم ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی بینچز بنانے اور مقدمات مقرر کرنے کی ذمہ دار ہے، جبکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کرتی ہے۔

ان اداروں کی تشکیل نو 27ویں ترمیم کے مطابق ضروری تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ آئینی ڈھانچے میں تبدیلی کے بعد ان اداروں کو نئے قواعد کے مطابق دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس جمال مندوخیل کو چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے مشترکہ طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن نامزد کیا ہے۔

اب سپریم جوڈیشل کونسل کے اراکین میں چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہوں گے۔

ترمیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان یا وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس میں سے سینئر ترین جج کرے گا، اور اس صورت میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ہی اس کے سربراہ رہیں گے۔

مزید یہ کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی جسٹس جمال مندوخیل کو شامل کر لیا گیا ہے، اب یہ کمیٹی چیف جسٹس، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل ہو گی۔

اسی طرح وفاقی آئینی عدالت کے دوسرے سینئر جج جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے مشترکہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا ہے۔

اب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق، اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، قومی اسمبلی کے 2 ارکان، سینیٹ کے 2 ارکان اور ایک خاتون یا غیر مسلم رکن (جسے اسپیکر نامزد کریں گے) شامل ہوں گے۔

پریس ریلیز کے مطابق یہ ادارے اب نئے آئینی ڈھانچے کے تحت احتساب، عدالتی تعیناتیوں اور عدالتی انتظامی امور میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

یہ تبدیلیاں اس پس منظر میں سامنے آئی ہیں کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا بڑا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا ہے، جس پر اپوزیشن اور کئی قانونی ماہرین نے تنقید کی ہے۔

ترمیم کے نافذ ہوتے ہی سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

آئی سی جے کا تحفظات کا اظہار
بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے بھی ترمیم، خصوصاً وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل، ججوں کی تقرری، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی نئی ترتیب، ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے اور صدر اور عسکری قیادت کو دیے گئے استثنیٰ پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔

آئی سی جے کے مطابق اس ترمیم کے بعد سپریم کورٹ بنیادی طور پر اپیل کا فورم رہ جائے گی اور آئینی تشریح کا اختیار وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائے گا۔

آئی سی جے نے مزید کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے جج کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مقرر کریں گے جبکہ مستقبل کی تعیناتیاں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی سفارش پر ہوں گی، لیکن ترمیم میں تعیناتی کے معیار یا اصول واضح نہیں کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت: خیبر پختونخوا ملازمین برطرفی کیس کی سماعت، حکومت کو نوٹس جاری
  • وفاقی آئینی عدالت: یوٹیلیٹی اسٹور ملازم کی برطرفی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو کردی گئی
  • خواجہ آصف کی بات درست نہیں، میرا کوئی مدرسہ غیر قانونی نہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی
  • کراچی والے ہو جائے تیار ، بھاری ای چلان سے مل جائے گا آرام
  • یکم اور 2 دسمبر کو چھٹی کا اعلان!
  • صوبوں سے  مل  کر  ریلو ے  نیٹ ورک  کو وسطی ایشیا تک  توسیع  دینگے : وزیراعظم 
  • وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح
  • کراچی: شالیمار ایکسپریس‘کینٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن‘ مسافر خانوں‘لاؤنجز کا افتتاح
  • بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف