روزہ رکھ کر میری اسٹوری دیکھنے کی کیا تک ہے؟ علیزے شاہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستان کی معروف اداکارہ و ماڈل علیزے شاہ نے سوشل میڈیا پر نئی اسٹوریز شیئر کی ہیں۔
اداکارہ علیزے شاہ کا شمار پاکستان کی نامور اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے اپنی معصومیت اور اداکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر بہت جَلد ڈرامہ شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔
24 سالہ اداکارہ کو بولڈ طرزِ زندگی کے سبب اکثر اوقات ہی تنقید کا سامنا رہتا ہے۔
اس تنقید میں شدت اس وقت آئی جب اداکارہ نے اپنا واضح طور پر وزن کم کیا اور کاسمیٹک سرجریز کروا لیں جس سے ان کے چہرے کی معصومیت میں کمی آئی۔
اداکارہ نے حال ہی میں نئی اسٹوریز اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی ہیں۔
ان اسٹوریز میں اداکارہ علیزے شاہ کو مغربی لباس پہنے، پاؤٹ کرتے ہوئے سیلفی ویڈیو بناتے اور شوٹنگ کے لیے تیار ہونے کے دوران جوس پیتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اداکارہ کی چوتھی انسٹاگرام اسٹوری سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جس پر انہوں نے جواب بھی دیا ہے۔
علیزے شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا ہے کہ روزہ رکھ کر میری اسٹوری دیکھنے کی کیا تُک ہے؟
ایک اور اسٹوری میں اداکارہ علیزے شاہ نے مشرقی لباس پہن کر پوز کرتے ہوئے صارفین سے پوچھا ہے کہ اب ٹھیک ہے؟
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علیزے شاہ
پڑھیں:
صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-2
کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔