نہریں بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ آمنے سامنے کیوں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں بنجر زمینوں کو زرخیز بنانے کے لیے پانی کا نہ صرف استعمال کیا گیا بلکہ وسیع و عریض زمین کو قابل کاشت بھی بنایا جا چکا ہے۔ یہی کام پاکستان میں بھی کیے جانا ہے لیکن اس میں وفاق اور صوبہ سندھ کے مابین اختلافات آڑے آ رہے ہیں، یہ اختلافات کیا ہیں، آئیے انہیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان کے زرعی مستقبل کے لیے محفوظ شہیدکنال کی تعمیر ناگزیر ہے۔ واضح رہے کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت چولستان کے بنجر علاقوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے محفوظ شہید کنال کو تعمیر کیا جا رہا ہے۔ محفوظ شہید کینال کی تعمیر نیشنل واٹر پالیسی 2018 کےعین مطابق ہو گی۔
محفوظ شہید کنال سلیمانکی ہیڈ ورکس سے فورٹ عباس تک تعمیر کی جائے گی۔ محفوظ شہید کینال صرف پنجاب کے حصے کا پانی استعمال کرے گی۔ 176 کلومیٹر طویل محفوظ شہید کینال دریائےستلج پر بنائی جائے گی جبکہ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 1.
پانی کے استعمال کی بات کی جائے تو جون سے اکتوبر تک اس کینال میں اضافی سیلابی پانی کااستعمال ہوگا جبکہ باقی 2 ماہ پنجاب کے حصے سے پانی لیا جائے گا۔ محفوظ شہید کینال میں پانی کی مقدار 4120 کیوسک ہو گی۔ اگلے مرحلے میں فورٹ عباس سے مروٹ اور فورٹ عباس سے ڈھنڈ والا تک بالترتیب 120 اور 132کلومیٹر کینال بنائی جائیں گی جو اسی کینال کاحصہ ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے لاکھوں ایکڑ زمین کوسیراب کیا جا سکےگا۔
واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے کلاز 8 کے مطابق، صوبے اپنے مختص شدہ پانی کے وسائل کے اندر رہتے ہوئے نہری منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ اس منصوبے کی IRSA (Indus River System Authority) نے 4:1 کی اکثریت سے NOC جاری کرکے منظوری دی۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی میں تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے۔ انڈس بیسن اریگیشن سسٹم میں 4.566 ملین ایکڑ فٹ پانی کی مقدار بھی بڑھادی گئی ہے۔ بھاشا ڈیم (2028) اور مہمند ڈیم (2027) کی تکمیل کے بعد 7.08 MAF اضافی پانی سے سندھ سمیت تمام صوبے فائدہ اٹھائیں گے۔
اس معاملے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی کے اجلاس میں پانی کے مسئلے کو اٹھا رہے ہیں۔ یہ کہنا کہ پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی خاموش رہی، جھوٹ ہے۔ یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے۔ سندھ کے عوام کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ اگر دریا کی ٹیل پر رہنے والوں کو ہم خود حق نہیں دیں گے تو اپنا کیس کیا لڑیں گے۔
سندھ ترقی پسند پارٹی کےسربراہ ڈاکٹرقادرمگسی کا اس معاملے پر موقف ہے کہ 5 ماہ سے 6 کینال منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی 6 نہروں کے معاملے پر دوغلی سیاست کررہی ہے۔ سمندر تیزی سے ہماری زمینیں نگل رہا ہے۔ سمندر کو روکنے کے لیے دریا کا پانی اس میں گرنا ضروری ہے۔ 6 کینال منصوبہ نہ روکا گیا تو سندھ کی زمینیں بنجر ہوجائیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کا پانی کےمعاملے پر رویہ منافقانہ ہے۔ صدرآصف زرداری نے دستخط کرکےکینال منصوبےکی منظوری دی۔ پی پی والےکینال معاملے پر سنجیدہ ہوتے تو سندھ اسمبلی میں قرارداد لاتے، پیپلزپارٹی کینال بنانےکے منصوبے پر ن لیگ کے ساتھ ہے۔ بانی پی ٹی آئی دنیا جہاں کےمسائل پرجیل سےبیان دیتے ہیں لیکن اس مسئلے پر نہیں بولتے۔
دوسری طرف سینئیر وزیر سندھ شرجیل میمن کہتے ہیں کہ دریائے سندھ پر کینالز نہیں بنیں گی اور نہ بننے دیں گے۔ کالا باغ ڈیم کا خاتمہ پیپلز پارٹی نے کیا۔ این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم پیپلزپارٹی نے دی۔ کینالز پر پی پی کا واضح موقف ہے، ہم ان کینالز کی مخالفت کرتے ہیں۔
حیدرآباد بار کے وکلاء کا 6 کینالوں کیخلاف حیدرآباد سے کراچی تک لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے جسے صدر سندھ یونائیٹڈ پارٹی اوردریائے سندھ بچاؤ تحریک کے حمایت حاصل ہے
وزیر ثقافت سندھ ذوالفقار علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے خلاف کسی فیصلےکو پیپلزپارٹی قبول نہیں کرے گی۔ پیپلزپارٹی متعلقہ فورمز پر پہلے ہی مخالفت کر چکی ہے۔ وزیراعلیٰ سی سی آئی اجلاس میں کینالز معاملے پر سندھ کا کیس بھرپور لڑ چکے ہیں۔ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم سے سندھ کی زمینیں بنجر بن رہی ہیں۔ وفاق ہٹ دہرمی کی بجائے تمام اکائیوں کی رائے، موقف کا احترام کرے۔
6 کینال منصوبے کے خلاف احتجاج
دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کے منصوبے کے خلاف نوابشاہ، نوشہروفیروز، لاڑکانہ، سجاول اور میہڑ میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ نوابشاہ میں وکلا نے دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کے منصوبے کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی۔ لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ بار کی جانب سے وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے ایک گھنٹے تک عدالتی بائیکاٹ کیا۔ چوہڑ جمالی میں اساتذہ اور طلبا، دادو کی تحصیل میہڑ میں سبزی فروٹ یونین کی جانب سے جبکہ نوشہرو فیروز میں شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کیمپس کے طلبا نے بھی 6 کینال منصوبے کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت نے چینی کی قیمت مستحکم رکھنے کیلئے بڑااقدام اٹھالیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محفوظ شہید کینال منصوبے کے خلاف کینال منصوبے معاملے پر پانی کے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ نے مائی کراچی نمائش کا افتتاح کردیا؛ جشن آزادی کا پہلا ایونٹ قرار
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے مائی کراچی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے اسے جشن آزادی کا پہلا ایونٹ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مائی کراچی نمائش شہر قائد کے لیے ایک سگنیچر ایونٹ بن گیا ہے، جہاں غیرملکیوں کی شرکت خوش آئند ہے ۔ مائی کراچی نمائش 2004 میں اس وقت شروع ہوئی جب یہ شہر دہشت گردوں کا مرکز تھا۔جمعہ کو کراچی ایکسپوسینٹرمیں مائی کراچی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے متفقہ فیصلے پر اس سال یوم آزادی یکم سے 14اگست تک منا رہے ہیں۔ اس سال یوم آزادی معرکہ حق کے تناظر میں منایا جائے گا۔ مائی کراچی نمائش یوم آزادی کی جشن کا پہلا ایونٹ ہے۔حکومت سندھ اس ایونٹ میں مزید توسیع کی خواہاں ہے۔(جاری ہے)
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی شہر میں پیدا ہوا اور اس شہر کے ادوار دیکھے ہیں، جب درجنوں افراد اپنی جان گنواتے تھے۔ اس دور میں تاجربرادری سے منظم انداز میں بھتہ لیاجاتا تھا۔ اس وقت کراچی دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے ۔ 20 سے 25ملین کی آبادی میں امن وامان قدرے خراب ہوسکتا ہے لیکن فی الوقت امن وامان پہلے سے بہت بہتر ہے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے 2015،16 میں ورلڈ بینک سے ایک سروے کرایا تھا، اس وقت بتایا گیا تھا کہ کراچی کو 3 ٹریلین روپے کی ضرورت ہے ۔ ہم نے میگا اسکیمیں شروع کیں۔ حکومت سندھ نے مختلف منصوبہ شروع کیے، کراچی میں ای وی بسیں لانے والی ہماری پہلی حکومت ہے۔ امن وامان کی صورتحال میں بہتری آتے ہی سندھ حکومت نے عوامی منصوبہ شروع کیے ۔انہوں نے کہا کہ وفاق نے کے فور منصوبے کی تکمیل کے لیے 78ارب روپے خرچ کرنے ہیں، لیکن وفاقی حکومت نے اس سال کے فور کے لیے صرف 3ارب روپے مختص کیے ہیں۔ کے فور پراجیکٹ میں 4منصوبے شامل ہیں اور ہر ایک منصوبے کی مالیت 50ارب روپے ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کینجھر جھیل سے کراچی پانی کی ترسیل کے لیے منصوبے کی مالیت 170ارب روپے ہے۔ ایک اور منصوبے کی مالیت 80ارب روپے ہے، ہمیں حب سے 100ملین گیلن پانی چاہیے۔ ایک منصوبہ کے تحت نئی کینال 100ایم جی ڈی پانی 14اگست کے بعد ملے گا، ڈم لوٹی سے بھی پانی لارہے ہیں۔ اس سال کے آخر تک 150ایم جی ڈی پانی شہر کو ملے گا۔ حب کینال سے پانی کا کوٹہ بڑھانے کے لیے وفاق سے درخواست کی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاق نے بجٹ میں ایف بی آر کو بے جا اختیار دیا ہے، اسے سندھ حکومت نے کم کرایا ہے۔ ایف بی آر قانون کا حوالہ دے کر ٹیکس لیتا ہے۔ ایف بی آر سندھ میں بغیر رجسٹریشن کے گاڑیاں چلا رہا ہے۔ ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دینے پر ہماری جماعت نے مزاحمت کی ۔ میں نے دیکھا ہے کہ کس طرح ایف بی آر حکام ہراساں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت درست طریقے سے ٹیکس وصولیاں کرے۔ جب ایف بی آر اپنی گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں کرائیں گے تو اسے کوئی حق نہیں دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کا۔ سندھ 70فیصد گیس کی پیداوار کرتا ہے لیکن سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں ملتا۔ قانون اور آئین کے مطابق ہر 3 مہینے میں سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے۔کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر کراچی چیمبر پاکستا کی افواج کو سراہتا ہے۔ مائی کراچی نمائش 2004 سے سالانہ بنیادوں منعقد کیا جاتا ہے، جس کا آغاز مرحوم سراج قاسم تیلی نے کیا تھا۔ مائی کراچی نمائش میں معاونت پر تمام سکیورٹی اداروں کے شکرگزار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی مصنوعات کی عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے وزیراعلی سندھ کراچی میں ایک عالمی معیار نمائش گاہ قائم کریں۔ شہر میں عوام کے لیے پینے کے پانی کی قلت ہے، صنعتوں کے لیے بھی مطلوبہ پانی دستیاب نہیں ۔ شہر کو 1200ملین گیلن یومیہ پانی ضرورت ہے مگر 500 سے 600ایم ڈی بی سپلائی ہورہی ہے ۔جاوید بلوانی نے کہاکہ کراچی کا روڑ انفرااسٹرکچر، امن وامان کی صورتحال توجہ طلب ہے۔ کراچی 70فیصد اور سندھ میں 95فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔ کراچی صرف ایک شہر نہیں بلکہ کاروباری حب کے ساتھ ثقافت کا ایک بڑا مرکز ہے۔