’قیامت سے قیامت تک‘ کی شاندار کامیابی کے بعد عامر خان پر کیا قیامتیں ٹوٹیں؟ اداکار نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان 14 مارچ کو 60 سال کے ہو جائیں گے اور اس حوالے سے منائے جانے والے فیسٹیول میں اپنے کیریئر پر کھل کر گفتگو کی۔
ممبئی میں منعقد کیے جانے والے "عامر خان: سینما کا جادوگر" فلم فیسٹیول کے دوران لیجنڈری اسکرین رائٹر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے اداکار کا انٹرویو کیا۔
اپنی پہلی فلم ’’قیامت سے قیامت تک‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ اس فلم کی کامیابی کے بعد مجھے 300 سے 400 فلموں کی آفرز ایک ساتھ ہوگئیں۔
اداکار نے بتایا کہ قیامت سے قیامت تک کی کامیابی کے بعد میری کئی فلمیں فلاپ ہوئیں جس پر مجھے ’’ون فلم ونڈر‘‘ کا لیبل بھی لگ گیا تھا۔
ماضی کے ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے عامر خان نے مزید بتایا کہ میرے پاس زیادہ تجربہ نہیں تھا اور کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کس فلم کا انتخاب کروں اور کس سے معذرت کرلوں۔
عامر خان نے اعتراف کرلیا کہ تین شفٹوں میں مسلسل کام کرنے کے باوجود میں خوش نہیں تھا۔ میں گھر جا کر روتا تھا۔
ادکار نے اس افسوس کا بھی اظہار کیا کہ جن ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنے کا میں نے خواب دیکھا تھا ان میں سے کسی نے بھی مجھے کوئی رول نہیں دیا۔
عامر خان نے کہا کہ مجھے ان حالات سے ایک قیمتی سبق بھی ملا۔ خاص طور پر یہ کہ صرف اچھا اسکرپٹ کافی نہیں ہوتا۔ ہدایت کار، پروڈیوسر اور ان کے ارادے بھی اتنے ہی اہم ہیں۔
اداکار عامر خان نے بتایا کہ جب میں نے نہ کہنا سیکھ لیا تو اور کام کے انتخاب میں سخت اصول اپنائے تو کامیابی کھینچتی چلی آئی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار رابرٹ ریڈفورڈ انتقال کر گئے
ہالی ووڈ کے آسکر ایوارڈ یافتہ عظیم اداکار اور ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اداکار کو جب صبح نیند سے بیدار کرنے کی کوشش کی کیی گئی تو وہ مردہ پائے گئے۔
وہ کافی عرصے سے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے دیگر امراض میں مبتلا تھے اور مختلف دوائیں لے رہے تھے۔
ریڈفورڈ کو نہ صرف آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار کے طور پر بلکہ ایک بااثر فلم ساز اور سنڈینس انسٹی ٹیوٹ کے بانی کے طور پر بھی جانا جاتا تھا۔
1937 میں سینٹا مونیکا، کیلیفورنیا میں پیدا ہونے والے ریڈفورڈ نے ابتدا میں پینٹنگ کی تربیت حاصل کی لیکن بعد میں اداکاری کی طرف راغب ہوئے اور جلد ہی براد وے اور پھر فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
ان کی پہلی فلم Warhunt 1962 میں ریلیز ہوئی، جبکہ 1967 کی کامیڈی Barefoot in the Park سے انہیں پہچان ملی۔
ان کا سب سے بڑا بڑا کارنامہ Indie Films کو عالمی سطح پر فروغ دینا ہے۔ کیریئر کے آغاز میں ہی رومانوی فلموں جیسے Out of Africa میں شائقین کے دل جیت لیے تھے۔
علاوہ ازیں The Candidate اور All the President’s Men میں سیاسی موضوعات پر کام کیا جبکہ The Electric Horseman اور Indecent Proposal جیسی فلموں میں اپنے "گولڈن بوائے" امیج کو چیلنج بھی کیا۔
1980 میں بطور ہدایتکار ڈیبیو فلم Ordinary People نے بہترین فلم اور بہترین ڈائریکٹر کے آسکر ایوارڈز جیتے۔
تاہم وہ سب سے زیادہ مشہور اپنی دو فلموں Butch Cassidy and the Sundance Kid (1969) اور The Sting (1973) میں ہوئے جو انہوں نے اداکار پال نیومین کے ساتھ کیں اور آج بھی یہ فلمیں کلاسکس شمار ہوتی ہیں۔
ریڈفورڈ کی نجی زندگی بھی خبروں میں رہی۔ وہ ایک طویل عرصے تک پہلی بیوی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں رہے جس کا 1985 میں خاتمہ ہوا۔ 2009 میں انہوں نے جرمن آرٹسٹ سبائل زاگارز سے شادی کی۔
اداکاری کے علاوہ وہ ماحولیاتی مہمات کے بھی بڑے حامی تھے اور National Wildlife Federation جیسے اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے۔
ریڈفورڈ کو 2001 میں لائف ٹائم اچیومنٹ آسکر ملا اور وہ 2017 تک فلم انڈسٹری میں سرگرم رہے۔ ان کی آخری نمایاں فلم Our Souls at Night تھی جس میں انہوں نے اپنی پرانی ساتھی اداکارہ جین فونڈا کے ساتھ کام کیا۔