پاکستان ‘آئی ایم ایف میں پالیسی نوعیت مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پالیسی نوعیت مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، ریونیو ،پاور سیکٹر، نجکاری سمیت محتلف شعبوں میں موجود تجاویز پر اتفاق رائے کی کوشش کی جارہی ہے ، پاور ڈویژن کے ساتھ بجلی ٹیرف کی ری بیسنگ کے معاملے پر بات چیت ہوئی،ذرائع کا کہنا کہ حکومت آزاد پاور پروڈیسر کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے نتائج کی روشنی میں ہے بجلی کے نرخوں ،میں کمی کے حوالے سے اپنے منصوبے کو ائی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے اس کے تحت بنیادی طرف میں دو روپے یونٹ تک نرخ میں کی کمی ہو سکتی ہے،آئی ایم ایف نے اس پہا پء کہ سرکلر ڈیٹ نہیں بڑھنا چاہئے اور نہ آمدن میں کمی ہو، نیپرا اور پاور ڈویژن اس پر خود فیصلہ کر لیں ، ائی ایم ایف نے ڈسکوز کی نجکاری میں تاخیر کی طرف حکومت پاکستان کی توجہ دلائی ہے،اور یہ کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے تاکہنجکاری میں اسانی ہو،زرا ئع نے بتایا کہ ابھی ایف بی آر کی ریونیو پالیسی زرعی انکم ٹیکس ، پراپرٹی ٹیکس اور ساورن فنڈ کے حوالے سے بات چیت ہوئی،حکومت کی طرف سے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی کی رپورٹ ائی ایم ایف کو دے دی گئی ہے، زرعی امدن پر ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ ٹیکس کے مساوی کیا گیا ہے،انکم ٹیکس بے سالانہ چھ ارب روپے تک کی امدن ٹیکس سے مستثنی ہوگی جبکہ چھ سے 12 لاکھ روپے تک اامدن پر 15 فیصد ٹیکس لگے گا 12 سے 16 لاکھ روپے تک امدن پر 9 ہزار فکسڈ ٹیکس ہوگا ، کبکہ اس اوپر کی سلیبز پر بھی انکم ٹیکس کا تعین کیا گیا ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایم ایف
پڑھیں:
مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری پاور ڈویژن نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق کر دی۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس دوران سیکرٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں حکومت بجلی کے بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتی ہے، گزشتہ چند سالوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ حکومت پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین کیا جائے گا اور 2027ء سے غریب بجلی صارفین کو نقد رقم ملا کرے گی۔ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کیلئے 2 تجاویز دی ہیں، پہلی تجویزکے تحت موجودہ انڈسٹری کو دوسری شفٹ کے لیے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دی جا سکتی ہے، دوسری تجویز کے تحت نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹامائننگ کو کم ریٹ دینے پر بجلی دی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں مگر فی الحال انہوں نے تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے کی صورت میں فوری طور پر کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کووڈ میں یہ سہولت فراہم کر چکی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی طرف دیکھنے کی بجائے خود فیصلہ کرے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے تو ہر جگہ لوڈشیڈنگ کیوں کی جا رہی ہے۔ سانگھڑ میں 14 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی، تھر کے کوئلے سے سستی بجلی بنانے کاکام کئی سال تک مافیا کے دباؤ پر روکے رکھا، ساہیوال کوئلہ پلانٹ پر ہم نے احتجاج کیا مگر آج تسلیم کیاجا رہا ہے کہ یہ بے وقوفی تھی۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے سستی ترین بجلی مل رہی ہے اور تھر کے کوئلے سے مزید پاور پلانٹس چلانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، تھر کے کوئلے کو دیگر پاور پلانٹس تک لانے کے لیے ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا جب کہ جامشورو پاور پلانٹ کو بھی تھر کے کوئلے پر چلایا جائے گا۔ آئندہ 10 سالوں میں درآمدی فیول پر کوئی نیا پلانٹ نہیں لگے گا، حکومت کی ترجیح پن بجلی گھر اور مقامی کوئلہ پلانٹس ہیں۔ متبادل ذرائع توانائی والے پلانٹس کو بھی فروغ دیا جائے گا، صنعتی اور کمرشل صارفین پر کراس سبسڈی کا بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کر لی۔