بھارتی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کی عوامی مجلس عمل اور مسرور عباص انصاری کی اتحاد المسلمین پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے دو الگ الگ نوٹیفکیشنز میں ان تنظیموں پر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جس سے بھارت کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی سربراہی میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے دو الگ الگ نوٹیفکیشنز میں ان تنظیموں پر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جس سے بھارت کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق عوامی مجلس عمل کے ارکان عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کی حمایت، بھارت مخالف بیانیے کا پرچار کرتے رہے ہیں اور جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرتے رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے تنظیم پر تشدد بھڑکانے، بھارتی ریاست کے خلاف عدم اطمینان کو فروغ دینے اور مسلح مزاحمت کی حوصلہ افزائی کا بھی الزام لگایا ہے۔ وزارت داخلہ نے عوامی ایکشن کمیٹی اور اس کے قائدین کے خلاف متعدد فوجداری مقدمات درج کیے جن میں بغاوت، غیر قانونی اجتماع اور تشدد پر اکسانے کے الزامات شامل ہیں۔
میرواعظ عمر فاروق اور تنظیم کے دیگر ارکان کے خلاف نوہٹہ، صفاکدل اور کوٹھی باغ سمیت سرینگر کے مختلف تھانوں میں بھارتی حکومت کے خلاف تقاریر کرنے، انتخابی بائیکاٹ کو فروغ دینے اور احتجاجی مظاہروں کے لئے اکسانے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر مسرور عباس انصاری کی سربراہی میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر بھی پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ کالے قانون کے تحت پابندی متنازعہ علاقے میں سیاسی تنظیموں کے خلاف بھارت کی ہندوتوا حکومت کا ایک اور ظالمانہ اقدام ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور عوامی مجلس عمل کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں اس کی تنظیم پر پابندی اور اسے غیر قانونی ایسوسی ایشن قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مجلس عمل شہید ملت نے 1964ء میں موئی مقدس کی تحریک کے عروج پر قائم کی تھی۔ یہ عدم تشدد اور جمہوری طریقے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے، ان کی امنگوں اور حقوق کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کا مطالبہ کرتی ہے جس کے لئے اس نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں اور شہادتوں کو بھی گلے لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے اور بے اختیار کرنے کی پالیسی کا حصہ لگتا ہے جس پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اگست 2019ء سے عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق کی آواز کو طاقت کے ذریعے دبایا تو جا سکتا ہے لیکن اسے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے پابندی کو ریاستی دہشت گردی اور بی جے پی حکومت کی جانب سے کشمیریوں کی سیاسی آواز اور حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کی دانستہ کوشش قرار دیا ہے۔ترجمان نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی یونین سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوامی مجلس عمل بھارتی حکومت عمر فاروق حکومت نے کے مطابق کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
27 ویں ترمیم منظوری، اتحادی ارکان کو اسلام آباد میں رہیں،حکومت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )حکمران اتحاد نے 27ویں آئینی ترمیم کے منظوری تک تمام ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان کو دارالحکومت میں رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کا بل پہلے پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کا مجوزہ بل جمعہ کے روز سینٹ میں پیش کیا جائے گا، پیش ہونے کے بعد قائمہ کمیٹی بھجوادیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ حکمران اتحاد میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور دیگر پارٹیاں شامل ہیں۔