26 نومبر احتجاج کیس؛ کئی ملزمان ہیں، ایک کی ضمانت سے عدالت کا مائنڈ ڈسکلوز ہو سکتا ہے، جج
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا ہے کہ 26 نومبر احتجاج کیس میں کئی ملزمان ہیں کسی ایک کی ضمانت سے عدالت کا مائنڈ ڈسکلوز ہوسکتا ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے26 نومبر احتجاج کیس میں شیرافضل مروت کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے شیرافضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کردی۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دئیے کہ ہر ایف آئی آر میں 50،50 ملزمان ہیں۔ ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔ ہم نے ضمانت بعد از گرفتاری بڑی مشکل سے نمٹائی۔ ایک آدھ ضمانت پر فیصلہ سنانے سے عدالت کا مائنڈ ڈسکلوز ہوسکتا ہے۔
شیرافضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ میرے خلاف 17 سے زائد ایف آئی آرز درج ہیں۔عدالت نے قانون کے مطابق ایک ہفتے میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت ان پر فیصلہ سنائے چاہے ضمانت کی درخواستیں خارج کردے۔ میں ہائیکورٹ سے ڈائریکشن لے آتا ہوں آپ کے لئے بھی آسانی ہو جائے گی۔ عدالت نے شیر افضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کردی۔شیر افضل مروت کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مروت کی
پڑھیں:
رجب بٹ اور دوستوں کے خلاف زیادتی کیس میں اہم پیش رفت
لاہور ہائیکورٹ میں رجب بٹ و دیگر کے ساتھ مل کر خاتون سے زبردستی زیادتی کے ملزم سلمان حیدر کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس جواد ظفر نے کیس کی سماعت کی اور متعلقہ ایس پی کو 19 ستمبر کو رپورٹ سمیت طلب کرلیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سلمان حیدر تفتیش میں گناہگار ثابت ہوا ہے۔ تاہم مدعیہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس کی تفتیش میں سنگین نقائص موجود ہیں اور شریک ملزمان رجب بٹ اور مان ڈوگر کو حقائق کے برعکس کلین چٹ دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس بنیاد پر شریک ملزمان کو چھوڑ دیا گیا۔
وکیل مدعیہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ مدعیہ خاتون اور ان کی ہمشیرہ کے موبائل فونز سے تمام ڈیٹا ختم کیا گیا، جبکہ ملزم سلمان حیدر مدعیہ کو دھمکیاں دے کر بار بار زیادتی کرتا رہا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔
دوسری جانب درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ تھانہ نواب ٹاؤن پولیس نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا ہے اور عدالت سے درخواست کی کہ عبوری ضمانت کو کنفرم کیا جائے۔