آئی ایم ایف نے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف نے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا۔
پاکستان نے چاغی سے گوادر ریلوے ٹریک بچھانے کے لیے گلف ممالک کو 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی درخواست کردی، جس پر آئی ایم ایف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی طرف سے بین الاقوامی سرمایہ کاری پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے مشن کے ساتھ پالیسی سطح کے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جو پانچ دن تک جاری رہیں گے۔
ایس آئی ایف سی حکام نے آئی ایم ایف وفد کو سرمایہ کاری، گورننس اور اسٹرکچر پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ کاری کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کر کے بریج کا کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ریکوڈک سے نکلنے والے منرلز کی گوادر تک ٹرانسپورٹ کے لیے ریلوے ٹریک کی ضرورت ہے، ریکوڈک سے نکلنے والے منرلز کی گوادر تک ٹرانسپورٹ کیلئے بالکل نئی لائن تعمیر کی جائے گی۔
منصوبہ پر وزارت خزانہ، وزارت ریلوے، ایس آئی ایف سی نے فزیبیلٹی اسٹڈی کی ہے، گلف ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری پر سرکاری گارنٹی بھی مانگی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرض پروگرام میں رہتے ہوئے حکومت پاکستان ہر سرمایہ کاری پر گارنٹی دینے کے لیے تیار نہیں، ساورن ویلتھ فنڈ میں ترمیم کے لیے وزارت خزانہ و قانون کے مذاکرات جاری رہیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی سرمایہ کاری کا مطالبہ مسترد کردیا پر ٹیکس استثنی ا ئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ، صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں گے
نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ ، سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا،نج کاری کمیشن
حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے ، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا ہے اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے ، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے ۔