پی ڈی پی لیڈر نے کشمیر اسمبلی میں دو دینی تنظیموں پر پابندی کا معاملہ اٹھایا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر وحید الرحمٰن پرا نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر میں سیاسی اور سماجی و مذہبی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رکن اسمبلی وحید الرحمن پرا نے آج جموں و کشمیر اسمبلی میں دو مقامی دینی تنظیموں پر عائد پابندی کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا تاہم اسمبلی کے اسپیکر نے ان کو مزید بولنے کی اجازت نہیں دی اور مائک بند کردیا۔ واضح رہے کہ مودی حکومت نے کل غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (آئی یو ایم) پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد کر دی تھی۔ جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، وحید الرحمن پرا نے اس معاملے پر بات کرنے کی کوشش کی، تاہم اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے انہیں خاموش رہنے اور بیٹھنے کی ہدایت دی کیونکہ سوال و جواب کا سیشن جاری تھا۔ بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر وحید الرحمٰن پرا نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر میں سیاسی اور سماجی و مذہبی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
وحید الرحمٰن پرا نے کہا کہ بی جے پی کئی برسوں سے ایسا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا میرواعظ عمر فاروق وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے پارلیمنٹ سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ ان کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے، وہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کی مخالفت اور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پابندی کو فوری طور پر واپس لیا جائے، وہیں دوسری جانب جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکز نے میرواعظ عمر فاروق کی جماعت عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) پر عائد پابندی سے متعلق کوئی انٹیلی جنس معلومات جموں کشمیر حکومت سے شیئر نہیں کیں، جس سے یہ جواز فراہم کیا جا سکے کہ ایسی پابندی کیوں لگائی گئی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ اس قسم کے فیصلوں کے حق میں نہیں ہیں۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اس پابندی کی بنیاد کیا ہے۔ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور اس فیصلے کے پیچھے جو بھی انٹیلی جنس معلومات ہیں، وہ ہم سے شیئر نہیں کی گئی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کی کوشش نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر اور پانی سمیت دیگر امور پر بات چیت چاہتا ہے، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پاکستان اور بھارت میں سیز فائر ہوا، امن نہیں ہوا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔