اڈیالہ جیل کے 2 ہیڈ وارڈن برطرف، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے 2 ہیڈ وارڈنز کو کرپشن اور اختیارات سے تجاوز پر نوکری سے برطرف کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کہاں ہیں؟ پتا چل گیا
ہیڈ وارڈنز محمد ارشد اور محمد صفدر کو کرپشن میں ملوث پایا گیا اور وہ اپنے دفاع میں کوئی بھی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہے۔ڈی آئی جی جیل راولپنڈی ریجن عبدالرؤف رانا نے برطرفی کا حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ کرپشن میں ملوث ہیڈ وارڈنز کے خلاف قیدیوں نے متعدد شکایات کی تھیں۔ دونوں ہیڈ وارڈنز قیدیوں کے کچن اور سرچ ڈیوٹی پر مامور تھے۔
مزید پڑھیے: لاپتا ہونے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے بعد اڈیالہ جیل کے مزید 3 افسران برطرف
ڈی آئی جی کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ وارڈنز محمد ارشد اور محمد صفدر کے خلاف جنوری 2025 میں انکوائری شروع کی گئی تھی جس میں ثابت ہوا کہ وہ قیدیوں سے رشوت لیتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل اڈیالہ ہیڈ وارڈنز اڈیالہ ہیڈ وارڈنز برطرف اڈیالہ ہیڈ وارڈنز محمد ارشد اور محمد صفدر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اڈیالہ ہیڈ وارڈنز اڈیالہ ہیڈ وارڈنز برطرف اڈیالہ ہیڈ وارڈنز محمد ارشد اور محمد صفدر اڈیالہ جیل کے ہیڈ وارڈنز
پڑھیں:
میرپورخاص ،سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں بندر بانٹ
اینٹی کرپشن عدالت نے کل تک رپورٹ طلب کر لی، رہائشی مقاصد کے لئے زمین الاٹ کروا کے کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کی گئی
سرکاری زمین الاٹ کروانے کے بعد سیاسی اثر رسوخ کے ذریعے ریلوے اور ہائی وے کی زمین پر قبضہ کر لیا گیا: عدالت میں درخواست
اینٹی کرپشن کورٹ (صوبائی) حیدرآباد نے میرپورخاص حیدرآباد روڈ پر فائر بریگیڈ اور گلبرگ سوسائٹی کے سامنے واقع کمرشل دکانوں کی زمین کی مشتبہ لیز الاٹمنٹ کے معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میرپور خاص کے سرکل افسر سے کل 4 نومبر 2025 تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے یہ احکامات یاسین غوری گوٹھ کے رہائشی مظہر علی کی براہِ راست شکایت پر جاری کئے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلقہ حسین بخش مری کی دیہہ نمبر 109 میں واقع سروے نمبر 170 کی یہ 36 گھنٹے زمین دراصل ” *پی*“ گورنمنٹ لینڈ ہے جو جعلسازی اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے لیز پر دی گئی۔ شکایت کے مطابق، لیز کی شرائط میں واضح طور پر درج تھا کہ زمین صرف رہائشی مقاصد کے لیے دی جا رہی ہے، تاہم بعد ازاں اسے کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ مزید الزام عائد کیا گیا کہ لیز بغیر کسی حدبندی کے الاٹ کی گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان ریلوے اور ہائی وے کی اراضی پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔ مظہر علی نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث سرکاری افسران و لیز ہولڈرز کے خلاف ضابطۂ خدمت اور سرکاری ڈیوٹی کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، لیز منسوخ کی جائے اور اراضی کو اپنی اصل سرکاری حیثیت میں بحال کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق، اینٹی کرپشن سرکل میرپورخاص کی ٹیم عدالت کے احکامات کی روشنی میں ریکارڈ اور شواہد کی جانچ کر رہی ہے۔