چیئرمین پی اے سی نے غیر سنجیدہ رویہ اپنانے پر وزارت قانون کے نمائندہ کو اجلاس سے نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد( اصغر چوہدری )پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے غیر سنجیدہ رویہ اپنانے اور تیاری کرکے نہ آنے والے وزارت قانون کے نمائندہ کو اجلاس سے نکال دیا ۔ اگلے اجلاس میں سیکریٹری قانون کو طلب کر لیا گیا ۔۔ پی اے سی میں انکشاف ہوا کہ لاہور میں اسٹیٹ لائف انشورنس کی زمین پر تجاوزات کرتے ہوئے قبرستان بھی بنا دیا گیا ۔۔ اسٹیٹ لائف انشورنس میں ضابطے کے خلاف ایف سی کو سکیورٹی کا براہ راست کنٹریکٹ دینے بھی انکشاف ہوا۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں مختلف محکموں میں مالی بے ضابطگیوں، غیر قانونی بھرتیوں اور سرکاری زمینوں پر تجاوزات کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے 5 سال سے 2 کروڑ 75 لاکھ روپے کے ای ڈی ایف کے استعمال نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ یہ فنڈ کیوں استعمال نہیں کیا گیا، اس کے تحت طلباء کی تربیت ہونی تھی۔ کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے قرض پر 89 ارب 72 کروڑ روپے کے اضافی سود کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے وزارت تجارت کو ہدایت دی کہ وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر ایک ماہ میں اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔ اجلاس میں 2023-24 میں مارکیٹ سروے کے بغیر 6 رائس ملز کے پلانٹس کی فروخت کا بھی انکشاف ہوا، جس سے قومی خزانے کو 1 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ کمیٹی کے رکن حسنین طارق نے سوال کیا کہ فروخت سے قبل مارکیٹ ویلیوایشن کیوں نہیں کرائی گئی؟ آڈٹ حکام نے بھی موقف اختیار کیا کہ پرانی مشینری کے باوجود اس کی مارکیٹ ویلیوایشن ضروری تھی۔ کمیٹی نے آڈٹ پیرا پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کر دی۔ پاکستان ری انشورنس کمپنی میں سکیورٹی گارڈز کی غیر قانونی بھرتیوں سے 1 کروڑ 46 لاکھ روپے کے نقصان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ آڈٹ بریف کے مطابق کمپنی نے سکیورٹی گارڈز کے لیے 30 ملین روپے کے اشتہارات دیے، لیکن بعد میں بغیر کسی ضابطے کے ایف سی کو کنٹریکٹ دے دیا گیا۔ کمیٹی نے معاملے کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کے پلاٹس پر غیر قانونی تجاوزات قائم ہیں، جن میں سے لاہور کے ایک پلاٹ پر تو قبرستان بھی بنا دیا گیا ہے۔ اسٹیٹ لائف حکام نے دعویٰ کیا کہ تجاوزات ہٹانے کی کوششوں کے دوران انہیں سنگین دھمکیاں بھی دی گئیں۔ کمیٹی نے تجاوزات کا معاملہ حل کرنے کے لیے متبادل زمین کے آپشن پر غور کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے اسٹیٹ لائف انشورنس میں غیر قانونی تعیناتیوں کا بھی نوٹس لیا، جس سے 2 کروڑ 79 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محمود عالم کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تعینات کر دیا گیا تھا۔ چیئرمین پی اے سی نے وزارت قانون کے نمائندے کی غیر سنجیدگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اجلاس سے نکال دیا اور اگلے اجلاس میں سیکریٹری قانون و انصاف کو طلب کر لیا۔ آخر میں کورم پورا نہ ہونے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیٹ لائف انشورنس اجلاس میں لاکھ روپے کمیٹی نے پی اے سی روپے کے دیا گیا
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔