سانحہ جعفر ایکسپریس پر پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا انتہائی شرمناک ہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سانحہ جعفر ایکسپریس پر پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا انتہائی شرمناک ہے: خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا انتہائی شرمناک ہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا، سوشل میڈیا پر کہا گیا دہشتگردوں نے مسافروں کو خود چھوڑا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے، پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں ایک تاریخ رقم کی ہے، پاک فوج نے کم سے کم نقصان میں بہترین کارکردگی دکھائی، ہمارے جوانوں نے بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے منفی کردار ادا کیا، دہشت گردوں نے نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا، پی ٹی آئی سوشل میڈیا بریگیڈ نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا، سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو خود چھوڑا، سازش کرنے والے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگ اوورسیز ہیں، یہ بھگوڑے ہیں باہر بیٹھ کر سازشیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کی پیداوار نے ہمیں فارم 47 کا طعنہ دیا، دوسروں پر انگلی اٹھانے والوں کو اپنا ماضی بھی دیکھنا چاہیے، دہشتگردوں کو پاکستان لا کر بسانے کی باتیں کس نے کیں، کون نہیں جانتا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ سرفراز بگٹی دہشت گردوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کیخلاف ڈٹ کر کیوں نہیں بیان دیا جاتا، یہ تو دہشتگردوں کے حق میں یہاں کھڑے ہو کر بیان دیتے رہے، جعفر ایکسپریس حملے پر ایوان میں متفقہ آواز نہیں اٹھائی گئی، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا سبق وہ دیتے ہیں جنہوں نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہوئی ہیں، پی ٹی آئی کی 4 سال حکومت رہی، یہاں جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید بیٹھے ہوئے تھے، بریفنگ دی گئی کہ دہشتگردی کو یہاں لا کر بسانا بہت اچھا عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹرگوہر بھی اس پارٹی میں ہجرت کر کے آئے ہوئے ہیں، یہ سارے کے سارے اپنے ماضی کی طرف نظر دوڑائیں، سوات کا قصاب کون تھا جسے یہاں بسایا گیا، چار ماہ ہوگئے کرم اور پاراچنار میں امن ہوا؟ ہمارا ایک مارشل لا حکومت سے تعلق رہا اس کی کئی بار معذرت کر چکا ہوں آج بھی کر رہا ہوں، یہ لوگ پرویز مشرف کے ساتھ بھی بیٹھے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تو دہشتگردوں کے خلاف بیان دینے سے بھی ڈرتے ہیں، شیر افضل مروت حقیقت اور ان کا اصل چہرہ بیان کرتے ہیں، ان سے تو شیر افضل مروت نہیں سنبھالے گئے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ افواج اور شہداء کی توہین کرتے ہیں، یہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑنے کیلئے انکاری ہیں، یہ اقتدار کی جنگ لڑ سکتے ہیں لیکن ملک کی جنگ لڑنے سے انکاری ہیں، یہ نعرہ لگاتے ہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں، وہ باتیں مت کریں جس سے شرمندگی ہوتی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قرآن اُٹھا کر انہوں نے یہاں جھوٹ بولے ہوئے ہیں، یہ درودیوار ان کے جھوٹوں کی گواہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریے ٹھیک ہوئے ہیں، بہادرافواج دہشتگردی کے خلاف لڑ رہی ہیں کیا یہاں اعتراف ہوا؟ یہ جنرل باجوہ کو باپ بنا لیتے تھے، جو لوگ سیاست کیلئے باپ بدل لیں ان کی کیا کوالٹی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی تقریر میں مسلح افواج کو نشانہ بناتے ہیں، جب مسلح افواج ملک میں مارشل لا لگائے تو یہ اس کے ساتھی بن جاتے ہیں، ریفرنڈم کے اندر بانی پی ٹی آئی پرویز مشرف کے ساتھ کھڑے تھے، میں تو معذرت کرتا رہوں گا آپ بھی تو کریں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی کے جھرونکوں میں جا کر دیکھیں آپ اور آپ کے لیڈر کا کیا کردار تھا، جنرل باجوہ کے پاؤں پکڑ کر کہتے تھے ساری زندگی کی ایکسٹینشن دے دوں گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ماضی کو بھول جاتے ہیں، جب پی ٹی آئی گورنمنٹ تھی تو کیا کیا واردات ہوئی، لیڈر آف اپوزیشن نے سرکاری بنچز پر ایک عمر گزاری ہوئی ہے، سب سے زیادہ آئی پی پیز جنرل مشرف کے دور میں لگے، اُس وقت ان کو نہیں پتہ لگا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جعفر ایکسپریس واقعے کے متاثرہ افراد کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ مخالف، یہ اس نعرے کے ساتھ کھڑے ہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں، یہ ہمیں نااہل اور اپنے آپ کو اہل قرار دیتے ہیں، اپوزیشن بنچز سے درخواست ہے پاکستان کی سالمیت اور بقا کی جنگ لڑیں، اپوزیشن صرف ایک شخص کے اقتدار کی جنگ نہ لڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کیلئے صرف ایک شخص ریفرنس پوائنٹ ہے، میرے لئے پاکستان اور اس کی سالمیت ریفرنس پوائنٹ ہے۔
قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کو پیش آنے والے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے اس سانحہ کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکاروں اور نہتے مسافروں کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایوان کو اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ آج کے اجلاس میں دیگر کارروائی کو ملتوی کر کے جعفر ایکسپریس سانحہ کو زیر بحث لایا جائے گا۔
سپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر/پارلیمانی چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چودھری کو قومی اسمبلی میں قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے قاعدہ 288 کے تحت ہاؤس کی دیگر کارروائی کو ملتوی کر کے جعفر ایکسپریس سانحہ پر بحث کیلئے تحریک پیش کرنے کا کہا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں جعفر ایکسپریس سانحہ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں اور نہتے مسافروں کے درجات کی بلندی اور ان کے لواحقین کے صبر جمیل کیلئے دعا بھی کی گئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ پر پی ٹی ا ئی قومی اسمبلی سوشل میڈیا وزیر دفاع گردوں کے کے ساتھ کے خلاف کی جنگ
پڑھیں:
پہلگام حملہ: لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے، سانحہ فالس فلیگ آپریشن قرار
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے المناک واقعے کے بعد نہ صرف ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سانحے کو حکومت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا ہے۔
پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد جاں بحق افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں پہنچائی گئیں تو سوگ کا ماحول غصے میں تبدیل ہو گیا۔
وی آئی پی کی زندگی اہم، ٹیکس دینے والے بے حیثیت، بیوہ کا غصہ
گجرات سے تعلق رکھنے والے مقتول بینکار کی لاش جب سورت پہنچی تو ان کی بیوہ نے تعزیت کے لیے آنے والے یونین منسٹر سی آر پاٹل کو کھری کھری سنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس تو وی آئی پی گاڑیاں ہیں، تمہاری زندگی اہم ہے مگر ٹیکس دینے والوں کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلگام جیسے حساس مقام پر سیکیورٹی اہلکار اور میڈیکل یونٹ کیوں موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
30 منٹ تک فائرنگ ہوتی رہی، کوئی مدد کو نہ آیا
مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح پارس جین نے بتایا کہ حملے کے دوران 25 سے 30 منٹ تک فائرنگ جاری رہی، مگر سیکیورٹی کا کوئی اہلکار مدد کو نہ آیا۔ ان بیانات نے سیکیورٹی انتظامات پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
فالس فلیگ آپریشن کا الزام
مقامی کشمیری عوام نے حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام وہ مقام ہے جہاں عام گاڑی بھی نہیں جا سکتی اور جگہ جگہ چیک پوائنٹس ہیں، ایسے میں دہشتگردوں کی موجودگی سوالیہ نشان ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کے درمیان باہمی بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتی ہے، اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھی امن قائم کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ڈراما پھر فلاپ، پہلگام واقعے میں مردہ قرار دیا گیا نیول آفیسر سامنے آگیا
حکومت نے سارا ملبہ ہوٹل مالکان پر ڈال دیا
بھارتی حکومت نے اس واقعے کی ذمہ داری مقامی ہوٹل مالکان پر ڈال دی ہے، اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے پولیس سے اجازت لیے بغیر سیاحوں کو لے جاکر ٹھہرایا۔
وزیر داخلہ کا ناکامی کا اعتراف اور کریک ڈاؤن
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تسلیم کیا ہے کہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، اور یہ اعتراف کیا کہ علاقے میں سیکیورٹی کی کمی تھی۔ پہلگام حملے کے بعد بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، جس میں اب تک 1500 سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پہلگام حملہ فالس فلیگ آپریشن مقبوضہ جموں و کشمیر مودی