خواجہ آصف میں اخلاقی جرات اور شرم وحیا ہوتی تو مستعفی ہو جاتے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
خواجہ آصف میں اخلاقی جرات اور شرم وحیا ہوتی تو مستعفی ہو جاتے: اسد قیصر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سابق سپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ وزیر دفاع کے دل و دماغ پر پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا سوار ہے، خواجہ آصف میں اخلاقی جرات اور شرم وحیا ہوتی تو مستعفی ہو جاتے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کہہ رہے ہیں سب کچھ پی ٹی آئی کی وجہ سے ہورہا ہے، سب کچھ آپ کی نااہلی کی وجہ سے ہورہا ہے، ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، ہم اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آڑ میں عدلیہ پر حملہ کیا گیا، جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھے گا، تمام ادارے اس کام میں لگے ہوئے ہیں جو ان کا نہیں، ملک میں آئین رہا اور نہ قانون نہ اداروں کی عزت ہے، ان کے نمائندے اس کام میں لگے ہوئے ہیں کہ پی ٹی آئی کو کس طرح توڑیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آج کاروبار بند ہیں، بیروزگاری ،مایوسی اور نوجوانوں میں نااُمیدی بڑھ رہی ہے، دوصوبوں میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، آپ جان بوجھ کر چھوٹے صوبوں کو محروم رکھ رہے ہیں، حکومت آج روڈمیپ دیتی ،بتایا جاتا اس صورتحال سے کیسے نکلیں گے۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ کو خارجہ پالیسی کو ری وزٹ کرنا ہوگا، آپ کے ایران کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات پر تحفظات ہمیں بھی ہیں، ٹیبل پر مسائل کا حل ممکن ہے، پشاورمیں کاروبار کا دارومدارافغانستان سرحد سے ہے، افغانستان ایک جنگ زدہ ملک ہے ،آپ ان کو مستقل دشمن بنارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی غیرقانونی مقیم افراد ہیں ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تو بھرپور مذمت کریں، دہشتگردی پربلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کو آن بورڈ رکھا جائے، سندھ اورپنجاب میں کچے کے ڈاکو ہیں ان کے خلاف بھی فیصلہ کرنا چاہیے۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ اس پارلیمنٹ میں وہ طاقت نہیں کہ عوام کی نمائندگی کرے، ہم نے مطالبہ کیا صاف اور شفاف الیکشن ہوں ، حقیقی نمائندے ہی پارلیمنٹ کو چلاسکتے ہیں، پی ٹی آئی کے 1700لوگوں پر مقدمات ہوئے گرفتار کیا گیا، ہم قیدی نمبر 804 کی بات ہروقت اور ہرموقع پر کریں گے، بانی پی ٹی آئی کو ناحق قید کیا ہوا ہے۔
اسد قیصرکا کہنا تھا کہ آئیں الیکشن لڑیں پی ٹی آئی عام ورکرز سے آپ کا مقابلہ کرائے گی، آپ کہہ رہے ہیں مہنگائی کم ہے آئیں بازاروں میں چلیں، لاہور بھی جاکر دیکھا ہے، لاہور ہماری حکومت میں بہتر بن گیا تھا، پچھلے دنوں کراچی گیا اور حیدر آباد کا دورہ کیا، کراچی کو دیکھ کر مجھے بہت دُکھ ہوا، حیدر آباد میں بھی دودھ کی نہریں بہتی نہیں دیکھیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا ہے کہ پاکستان میں6ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں جن کا روایتی استعمال صدیوں پر محیط ہے جبکہ یہ قدرتی وسائل ملک کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روایتی جڑی بوٹیوں کے علم کا امتزاج نینو ٹیکنالوجی کے جدید سائنسی شعبے کے ساتھ ہی قدرتی ادویات کا مستقبل ہے۔ نینو ٹیکنالوجی ایک کثیرالجہتی میدان ہے جو حیاتیات، انجینئرنگ، فزکس اور کیمسٹری سمیت مختلف شعبوں کے انضمام پر مبنی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئر برائے میڈیسنل اینڈ بائیو آرگینک نیچرل پراڈکٹ کیمسٹری کے زیرِ اہتمام منگل کی شامادویاتی پودوں اور نینوٹیکنالوجیکے موضوع پر منعقدہ ایک خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔(جاری ہے)
لیکچر میں طلبا، محققین اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر اور یونیسکو چیئر ہولڈر پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ نے تقریب کے آغاز میں تعارفی کلمات پیش کیے۔پروفیسر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ دنیا میں محفوظ، مثر اور قدرتی علاج کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور جدید سائنسی تحقیق کی بدولت روایتی علم اور حیاتیاتی تنوع کے درمیان خلا پر ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ جڑی بوٹیوں کو نینو ٹیکنالوجی کے ساتھ ملا کر معاشی اور صحت کے شعبوں میں مثبت نتائج حاصل کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہربل میڈیسن کی عالمی مارکیٹ کا حجم2030تک532ارب امریکی ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے جبکہ دنیا بھر میں80فیصد آبادی جڑی بوٹیوں کو استعمال کرتی ہے اور ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح95فیصد تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویاتی پودوں پر تحقیق کے میدان میں صنعت بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کر سکتی ہے جبکہ جامعات کا کردار قیمتی حیاتیاتی مرکبات کی شناخت اور استخراج پر مرکوز ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہربل کلینیکل ٹرائل انسٹیٹیوٹ کا قیام پاکستان میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کو فروغ دینے کے مشن کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں پر مبنی کلینیکل ٹرائلز صحت کے شعبے میں ترقی اور شواہد پر مبنی طریقہ علاج کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔ قرشی اور اردو یونیورسٹی کلینک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اسے فلاح و بہبود کا ایک نیا ماڈل قرار دیا۔ کینسر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے جس کے باعث2015میں 88لاکھ افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان میں2020میں صرف بریسٹ کینسر کی178,388نئے کیس رپورٹ ہوئے جبکہ تقریبا40,000خواتین ہر سال اس بیماری سے جاں بحق ہو جاتی ہیں یعنی اوسطا ہر24گھنٹوں میں109خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر آٹھویں خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تحقیقی برادری کو چاہیے کہ وہ باہمی تعاون کے ذریعے جامع صحت اور علمی معیار کی ثقافت کو فروغ دے، اور ملک میں تشخیصی و تحقیقی صلاحیتوں کو آگے بڑھائے۔